حیدرآباد

وقف جائیداد: ہورڈنگس کی آمدنی ائمہ کرام کو دی جائے: سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ

سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ محمودپراچہ نے چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیاکہ ریاست کے وقف جائیدادوں اوراراضی کے تحفظ کرنے کے لئے عوام سے جووعدے کئے تھے اس پر عمل آوری کریں۔

حیدرآباد: سینئر ایڈوکیٹ سپریم کورٹ محمودپراچہ نے چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیاکہ ریاست کے وقف جائیدادوں اوراراضی کے تحفظ کرنے کے لئے عوام سے جووعدے کئے تھے اس پر عمل آوری کریں۔

متعلقہ خبریں
درگاہ حضرت جہانگیر پیراں ؒ کے ترقیاتی کاموں کا جلد آغاز ہوگا
کلثو م پورہ میں وقف اراضی کے تحفظ کو یقینی بنانے کامطالبہ

بصورت دیگر تلنگانہ یونائیٹیڈ مسلم فیڈریشن کی جانب سے16جولائی کواحتجاجی ریالی منظم کی جائے گی۔ اس ریالی کا آغاز صبح10بجے افضل گنج سے ہوگا۔ اس کااختتام وقف بورڈ آفس حج ہاؤزپرعمل میں آئے گا۔

محمودپراچہ نے آج وقف جائیدادوں کے تحفظ کرنے سے متعلق ایک اجلاس کا انعقاد کیا جو صدر مسلم یونائیٹیڈ فیڈریشن مولانا حکیم صوفی سیدشاہ محمد خیرالدین قادری کی صدارت میں منعقد کیاگیا۔ سپریم کورٹ کے سینئرایڈوکیٹ محمودپراچہ نے کہاکہ تلنگانہ میں تقریباً77 ہزارایکڑ وقف اراضی پر قبضہ ہوگیاہے۔

حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غیرمجاز طریقے پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے ان اراضیات کوواپس حاصل کریں۔ پراچہ نے کہاکہ وہ تلنگانہ ریاست میں وقف جائیدادوں کے تحفظ کرنے کے لئے قابل وکلاء کی ٹیم تشکیل دیں گے۔یہ وکلاء وقف جائیدادوں کا تحفظ کرنے کیلئے خدمات انجام دیں گے۔

سینئرایڈوکیٹ نے کہاکہ ہمارے آباء واجداد نے اللہ کیلئے ان کی جائیدادوں کووقف کردیاتھا۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان جائیدادوں کاتحفظ کرنے کیلئے آگے آئیں۔ انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ریاست میں وقف کی جائیدادوں پر اشتہارات ہورڈنگس لگائے گئے ہیں۔ ان سے ہونے والی آمدنی کو ائمہ کرام کو عطیہ دیناچاہئے۔

محمودپراچہ نے کہاکہ گرانی کے اس دورمیں ائمہ کرام کیلئے ماہانہ5ہزار روپے کا عطیہ ناکافی ہے۔وقف بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ ائمہ کرام کومعقول اعزازیہ جاری کریں۔انہوں نے تلنگانہ وقف بورڈ کے ملازمین اورسی ای او سے درخواست کی کہ وہ وقف کی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے فوری توجہ دیں۔ وقف کے ریکارڈ کے کمرے پر قفل لگایاگیاہے۔ اس کو فوری کھول دیں تاکہ وقف کے مقدمات کیلئے جن دستاویزات کوعدالتوں میں پیش کرنا پڑتا ہے۔

اسے پیش کرنے کیلئے سہولت ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ وقف بورڈ کے احاطہ میں بلڈنگ کے تعمیری کام کوادھورا چھوڑ دیا گیا ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس بلڈنگ کا تعمیری کام جلد مکمل کرکے اس بلڈنگ کو کرایہ پردیں تاکہ وقف کی آمدنی میں اضافہ ہوسکے۔

محمود پراچہ ایڈوکیٹ نے اخباری نمائندوں کے پوچھے گئے سوالوں کا تشفی بخش جواب دیا اورتیقن دیاکہ وہ وقف جائیدادوں کاتحفظ کرنے کیلئے ان کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر افضل الدین ایڈوکیٹ، شکیل ایڈوکیٹ، منیرالدین مجاہد، ابرارحسین آزاد کے علاوہ دیگرموجود تھے۔