شمالی بھارت

گیان واپی مسجد سروے رپورٹ داخل

محکمہ آثار ِ قدیمہ(اے ایس آئی) نے پیر کے دن وارانسی کی عدالت میں مہربند لفافہ میں گیان واپی مسجد کے تعلق سے 1500 صفحات کی سروے رپورٹ داخل کردی۔

وارانسی: محکمہ آثار ِ قدیمہ(اے ایس آئی) نے پیر کے دن وارانسی کی عدالت میں مہربند لفافہ میں گیان واپی مسجد کے تعلق سے 1500 صفحات کی سروے رپورٹ داخل کردی۔

متعلقہ خبریں
گیان واپی سروے کیس کی 18 ستمبر کو آئندہ سماعت
40وکلاء کے خلاف ”جھوٹا کیس“ درج کرنے پر پولیس عہدیدار معطل
انتخابی مہم میں مودی نے 421 مرتبہ مندر۔مسجد کا ذکر کیا : کھرگے (ویڈیو)
عرب ممالک میں بے روزگاری میں ریکارڈ اضافہ: سروے رپورٹ
اب گیان واپی مسجدکے وضوخانہ کے سروے کا مطالبہ

ضلع جج وارانسی اے کے وشویش کی عدالت میں یہ رپورٹ داخل ہوئی جس نے اپنافیصلہ محفوظ رکھا۔عدالت نے گزشتہ ہفتہ اے ایس آئی کو گیان واپی کامپلکس کی سائنٹفک سروے رپورٹ داخل کرنے مزید ایک ہفتہ کی مہلت دی تھی۔

ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اے ایس آئی نے وارانسی ضلع عدالت میں سائنٹفک سروے رپورٹ داخل کردی ہے۔ دوسری جانب انجمن انتظامیہ مساجد نے جس کے تحت گیان واپی مسجد ہے‘ درخواست داخل کرکے سروے رپورٹ کی جانکاری مانگی۔

رپورٹ داخل ہونے کے بعد ہندو فریق نے عدالت سے گزارش کی کہ رپورٹ منظرعام پر لائی جائے۔ سبھی فریقوں کو رپورٹ کی کاپی دینے کی ہدایت دی جائے۔ وارانسی ضلع جج کے حکم (21جولائی) کے مطابق اے ایس آئی نے گیان واپی کامپلکس کا سائنٹفک سروے یہ پتہ چلانے کے لئے کیا تھا کہ کہیں اس مسجد کی تعمیر کسی ہندو مندر کے ملبہ پر تو نہیں ہوئی۔

4 اگست کو سپریم کورٹ نے اے ایس آئی کو سروے سے روکنے سے انکار کردیا تھا۔ اس نے صرف وضو خانہ کا استثنیٰ دیا تھا جہاں گزشتہ برس ”شیو لنگ“ پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ عدالت نے اے ایس آئی کے اس حلفنامہ کو ریکارڈ پر لینے کے بعد سروے کی اجازت دی تھی کہ کوئی کھدائی نہیں ہوگی اور عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔

پی ٹی آئی کے بموجب محکمہ آثار ِ قدیمہ نے آج مہربند لفافہ میں گیان واپی مسجد کامپلکس کی سروے رپورٹ ضلع عدالت میں داخل کردی جس نے اگلی تاریخ سماعت 21 دسمبر مقرر کی۔ رپورٹ داخل کرتے وقت اے ایس آئی کے 4 سینئر عہدیدار عدالت میں موجود تھے۔

ہندو فریق کے وکیل مدن موہن یادو نے بتایا کہ عدالت نے مہربند رپورٹ کھولنے کی تاریخ 21 دسمبر کو مقرر کی ہے۔ مسلم فریق نے سروے رپورٹ منظرعام پر نہ لانے کی گزارش کی جبکہ ہم نے عدالت سے کہا کہ اسے منظرعام پر ضرور لایا جائے۔