"Excuse me” کہنا پڑا مہنگ ،ماں اور بچہ تشدد کا شکار
پڑوس میں رہنے والے دھوبلے خاندان نے مبینہ طور پر اعتراض کیا کہ وہ انگریزی کے بجائے مراٹھی بولیں، جس پر بات بڑھ گئی اور دونوں خواتین پر بالوں سے گھسیٹ کر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ جیوَتی چاوان اس وقت اپنی 9 ماہ کی بچی کو گود میں اٹھائے ہوئی تھیں۔

مہاراشٹرا):زبان کے استعمال پر تشدد! صرف "Excuse me” جیسے سادہ انگریزی جملے پر دو خواتین پر مبینہ طور پر بے رحمی سے حملہ کیا گیا۔ واقعہ مہاراشٹر کے شہر ڈومبیولی میں اس وقت پیش آیا جب پونم گپتا اور ان کی دوست جیوَتی چاوان اسکوٹر پر سوار تھیں اور ایک تنگ راستے سے گزرنے کے لیے "Excuse me” کہہ دیا
پڑوس میں رہنے والے دھوبلے خاندان نے مبینہ طور پر اعتراض کیا کہ وہ انگریزی کے بجائے مراٹھی بولیں، جس پر بات بڑھ گئی اور دونوں خواتین پر بالوں سے گھسیٹ کر ڈنڈوں سے حملہ کیا گیا۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ جیوَتی چاوان اس وقت اپنی 9 ماہ کی بچی کو گود میں اٹھائے ہوئی تھیں۔
حملے میں پونم کے شوہر، انکت گپتا بھی زخمی ہوئے، جب وہ اپنی بیوی کو بچانے آئے۔ بعد ازاں دونوں خاندانوں کو وشنو نگر پولیس اسٹیشن لے جایا گیا، جہاں ابتدائی طور پر پولیس نے صرف غیر سنجیدہ شکایت (non-cognizable complaint) درج کی، کیونکہ دونوں جانب سے چوٹیں تھیں۔
پونم گپتا کے مطابق، پولیس نے ان کی شکایت کو اس وقت تک سنجیدگی سے نہیں لیا جب تک کہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل نہ ہو گئی۔ بعد ازاں پولیس نے انہیں دوبارہ بلایا اور تازہ بیان درج کیا گیا۔
یہ واقعہ لسانی اور سماجی رواداری کے حوالے سے کئی اہم سوالات کھڑا کرتا ہے، خاص طور پر مہاراشٹر جیسے ریاست میں جہاں مختلف زبانیں بولنے والے افراد بستے ہیں۔