ہریش راؤ مکتوب استعفیٰ کے ساتھ یادگار شہیداں پہونچ گئے، کیا چیف منسٹر کا انتظار
ہریش راؤ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر استعفیٰ دینے کے لیے سامنے نہیں آتے ہیں تو یہ عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا جبکہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ان کا فرض ہے۔
حیدرآباد: بی آر ایس قائد و سدی پیٹ کے رکن اسمبلی ہریش راؤ نے آج چیف منسٹر ریونت ریڈی کے چالینج کو قبول کرتے ہوئے اپنے مکتوب استعفیٰ کے ساتھ اسمبلی کے سامنے یادگار شہیداں تلنگانہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ ریونت، دیوتاؤں کے نام پر قسمیں کھا کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس عوام سے کئے گئے وعدوں پر عمل آواری کے لئے سنجیدہ ہیں توچیف منسٹر کو چاہیے کہ وہ گن پارک آئیں۔ ہریش راو آج سابق وزیر ٹی سرینواس یادو، ایم ایل ایز کالیرو وینکٹیش، وویکانند گوڈ اور ایم ایل سی شمبی پور راجو کے ساتھ اسمبلی کے سامنے گن پارک پہنچے۔
بعد ازاں انہوں نے شہداء تلنگانہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں (ہریش راؤ اور چیف منسٹر) کے استعفیٰ کے کاغذات دانشوروں کے پاس رکھے جائیں گے۔ اگر حکومت کسانوں کے 2لاکھ روپے قرض معافی اور چھ ضمانتوں کو 15 اگست تک نافذ کرتی ہے تو وہ، وعدہ کے مطابق تو اپنا استعفیٰ اسپیکر اسمبلی کے حوالے کر دیں گے۔
اگر حکومت اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہے تو ریونت ریڈی کو اپنا استعفیٰ گورنر کو دینا چاہئے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیف منسٹر استعفیٰ دینے کے لیے سامنے نہیں آتے ہیں تو یہ عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ہوگا جبکہ عوام سے کئے گئے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ان کا فرض ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے یہ کہتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا کہ وہ چھ ضمانتوں کو نافذ کریں گے۔ انہوں نے حکومت سے عوام کو دھوکہ دینے پر غیر مشروط معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ قبل ازیں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے وعدوں پر عمل نہ کرتے ہوئے عوام کو دھوکہ دیا ہے۔
غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بانڈ پیپر پر اور سونیا گاندھی کے نام ایک مکتوب تحریر کیا ہے۔ دوسری طرف ریونت ریڈی نے کہا تھا کہ بانڈ پیپر کی میعاد ختم ہوگئی ہے اور وہ خدا کے نام پر قسم کھا رہے ہیں۔ہریش راو نے کہا کہ ان کے ایم ایل اے رہنے سے عوام کو فائدہ ہو تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 15 اگست تک قرض معافی اور 6 ضمانتوں پر عمل کیا جائے۔