حیدرآباد

حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو تمام صحابہ کرام ؓ پر فضیلت ، مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی کا جامع مسجد دارالشفاء میں خطاب

ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی (نائب خطیب جامع مسجد دارالشفاء)نے جامع مسجد دارالشفاء میں جمعہ کے خطاب کے موقع پر کیا۔

حیدرآباد: اہل اسلام کے نزدیک یہ بات تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ انبیاء کرام کے بعد انسانوں میں سب سے افضل ہیں اور یہ بھی ثابت شدہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو سابقہ تمام امتوں پر فضیلت حاصل ہے پھر تمام امت محمدیہ میں صحابہ کرام رضی اللہ اجمعین سب سے افضل ہیں اسی طرح حضرت صحابہ کرام میں وہ مہاجرین جنہیں سابقین اولین ہونے کا شرف حاصل ہے پھر وہ خوش نصیب دس صحابہ اکرامؓ جنہوں نے زبان رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم سے جنتی ہونے کا مژدہ پایا پھر ان عشرہ مبشرہ میں حضرات خلفائے راشدین کو فضیلت حاصل ہے اور ان چار یاروں میں یار غارہے۔

متعلقہ خبریں
لٹل فلاور ہائی اسکول نے ’’ لٹل فلاور فیسٹا کم سالانہ تقریب 2024-2025 کا انعقاد کیا
جمعیتہ علماء ضلع نظام آباد کے زیر اہتمام جلسہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئز وتفسیم انعامات
مائناریٹیز کیلئے آبادی کے تناسب سے سیاسی اور سماجی نمائندگی دینے حکومت تلنگانہ سے جمعیۃ علماء کا مطالبہ، مولانا حافظ پیر شبیر احمد کا بیان
انشائیہ نگاری میں خواتین کا بھی اہم رول ـ ڈاکٹر تبسم آراء کی خدمات قابل تحسین ،خواجہ شوق ہال میں کتاب کی رسم اجراء
مقبول حسین کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری

 ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر محمد رضی الدین رحمت حسامی (نائب خطیب جامع مسجد دارالشفاء)نے جامع مسجد دارالشفاء میں جمعہ کے خطاب کے موقع پر کیا۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو تمام پر فضیلت حاصل ہے حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کا نام عبداللہ لقب صدیق اور عتیق ہے اپ کے والد کا نام ابو قحافہ عثمان اور والدہ ام الخیر سلمہ ہے آپ کا سلسلہ نسب ساتویں پشت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسب شریف سے مل جاتا ہے۔

 آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تقریبا دو سال چھوٹے ہیں آپ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا آپ زمانہ جاہلیت میں بھی قوم میں معززو مکرم تھے آپؓ نے قبل اسلام میں کبھی شراب نہیں پی اسلام قبول کرنے کے بعد آپ نے تمام غزوات میں شرکت کی آپ ہجرت کے موقع پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق سفر اور یار غار بھی رہے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ وہ شخصیت ہے جنہیں سرکار یہ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرضیت حج کے بعد پہلے ہی سال میں امیر الحجاج مقرر فرمایا اور انہیں اپنے سامنے مرض الوفات میں اپنی جگہ نماز کے لیے امام مقرر فرمایا تھا۔

ہجرت کے وقت صحابہ کرام کی ایک کثیر جماعت ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کا شرف حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو بخشا اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت بھی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عظیم مرتبے اور دیگر صحابہ کرام پر آپ کی افضلیت پر دلالت کرتی ہے ۔

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو اہل بیت کرام سے بہت محبت تھی چنانچہ حضرت سیدہ فاطمہ زہراؓ اور حضرت عباس بن عبدالمطلبؓ نے جب حضرت صدیق اکبرؓ سے مطالبہ کیا کہ خیبر اور فدک کی جائیداد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے میراث کے طور پر ان میں تقسیم کر دی جائے اس مطالبہ کے جواب میں صدیق اکبر ؓنے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہوں کہ ہم نبیوں کے مال میں وراثت نہیں ہوا کرتی ہم جو کچھ چھوڑیں وہ صدقہ ہے۔

 البتہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس میں نفقہ لے سکتی ہیں اس پروردگار کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں مل جان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابتداری مجھے اپنے اقرباء سے زیادہ محبوب ہیں چنانچہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس جائیداد کا وہی انتظام کیا جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ہوا کرتا تھا اپ اس میں سے سال بھر کے لیے اہل بیت کا نفقہ نکالتے اس کے بعد جو باقی بچتا اسے اللہ کا مال قرار دیتے یعنی مسافروں غریبوں مسکینوں اور حالت مندوں پر خرچ کیا کرتے جو لوگ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ پر الزام تراشی و بہتان لگاتے ہیں وہ لوگ حقیقت سے دور ہیں اور گمراہ ہے۔

مولانانے فرمایا کہ امام حجر ابن عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اہل سنت والجماعت کے درمیان اس بات پر اجماع و اتفاق ہے کہ خلفائے راشدین میں افضلیت اسی ترتیب سے ہے جس ترتیب سے خلافت ہے یعنی سیدنا صدیق اکبر ؓسب سے افضل ہے ان کے بعد سیدنا عمر فاروق پھر سیدنا عثمان غنی اور پھر سیدنا مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ اجمعین افضل ہیں حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں حضرت سیدنا علی مرتضی رضی اللہ تعالی عنہ یا کسی اور صحابی کو افضل قرار دینا ماننا رافضی شیعوں اور تفضیلیوں کا کام ہے ایسی بد مذہبی بدعقیدگی اور بدفکری کے امراض و فتن سے کوسو دور رہیے حکم شریعت کے مطابق صحابہ کرامؓ وہ اہل بیت کرامؓ کا حسب مراتب ادب احترام کیجئے اور اہل سنت والجماعت کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رہیے۔