ہم جنس پرستوں کی شادی معاملہ میں نظرثانی درخواست پر سماعت ملتوی
سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھاکہ "یہ پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ کا کام ہے کہ وہ ایسے ادارے بنائیں اور انہیں قانونی شناخت دیں۔"
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کو نئی بنچ کی تشکیل تک ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے سے انکار کرنے کے اپنے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، بی وی ناگرتھنا، ہیما کوہلی اور پی ایس نرسمہا کی بنچ آج (10 جولائی) کو جج کے چیمبر میں اس معاملے کی سماعت کرنے والی تھی۔ دریں اثنا، اس پانچ رکنی بنچ کے رکن جسٹس سنجیو کھنہ نے خود کو کیس سے الگ کر لیا۔ جس کی وجہ سے نظرثانی درخواست کی سماعت نہ ہوسکی اور کیس کی سماعت نئے بینچ کی تشکیل تک ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ نے 17 اکتوبر 23 کو ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ ہم جنس پرستوں کی شادی کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواستوں پر دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھاکہ "یہ پارلیمنٹ اور ریاستی مقننہ کا کام ہے کہ وہ ایسے ادارے بنائیں اور انہیں قانونی شناخت دیں۔”
تاہم عدالت نے کہا تھا کہ ایسے (ہم جنس پرست) جوڑے اپنی روزمرہ کی زندگی میں امتیازی سلوک اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کر رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کی اپنی تجویز پر عمل درآمد کرے تاکہ ان کو درپیش حقیقی انسانی خدشات پر تیزی سے غور کیا جا سکے۔
اس سال اپریل میں مرکز نے اس معاملے میں کابینہ سکریٹری کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ گزشتہ سال اس کیس کی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ حکومت ایسے ہم جنس جوڑوں کے حقوق کے دائرہ کار کی وضاحت کرنے کے مقصد سے کابینہ سکریٹری کی سربراہی میں ایک ایسی کمیٹی تشکیل دے گی۔