دل دہلا دینے والا منظر: بائیک پر لے جائی گئی خاتون کی لاش
اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے ان پر رات میں ہی لاش کے آخری رسوم انجام دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ لیکن اس وقت کسی بھی قسم کا شمشان گاڑی دستیاب نہیں ہو سکی۔ مجبوری میں شام تقریباً 7 بجے اہل خانہ نے خاتون کی لاش کو بائیک پر رکھ کر شمشان گھاٹ لے جانے کا فیصلہ کیا۔
اتر پردیش کے ضلع کوشامبی سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ منظر عام پر آیا ہے جس نے نہ صرف انتظامیہ پر بلکہ سماج کی بے حسی پر بھی کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔ ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں دو افراد ایک بائیک پر خاتون کی لاش کو شمشان گھاٹ لے جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ منظر دیکھنے والے ہر شخص کا دل پسیج گیا۔
اطلاعات کے مطابق، کڑادھام تھانہ علاقے کے گاؤں محبت پور جیٹا کی رہائشی بُدھرانی کی مشتبہ حالات میں موت ہو گئی۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ خاتون نے خودکشی کی، لیکن مائکے والوں نے اسے قتل قرار دیتے ہوئے سنگین الزامات لگائے۔ پولیس نے قانونی کارروائی کے تحت لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا اور بعد ازاں اہل خانہ کے حوالے کر دیا۔
اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے ان پر رات میں ہی لاش کے آخری رسوم انجام دینے کے لیے دباؤ ڈالا۔ لیکن اس وقت کسی بھی قسم کا شمشان گاڑی دستیاب نہیں ہو سکی۔ مجبوری میں شام تقریباً 7 بجے اہل خانہ نے خاتون کی لاش کو بائیک پر رکھ کر شمشان گھاٹ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ اسی دوران کسی راہگیر نے اس دلخراش منظر کی ویڈیو بنا لی جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ دو افراد بائیک پر بڑی مشکل سے لاش کو لے جا رہے ہیں۔ لاش کو اس طرح رکھا گیا تھا کہ دیکھ کر ہر کسی کا دل بھر آیا۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے غربت اور مجبوری کی انتہا قرار دے رہے ہیں تو کچھ صحت اور ٹرانسپورٹ سسٹم کی ناکامی پر سوال اٹھا رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق گاؤں میں لاش کو لے جانے کے لیے کوئی گاڑی دستیاب نہ ہونے کے باعث گھر والوں نے یہ قدم اٹھایا۔
एम्बुलेंस न मिलने पर कौशाम्बी में बाइक से महिला का शव ले जा रहे है
— Surya Samajwadi (@surya_samajwadi) September 8, 2025
योगी सरकार में स्वास्थ्य व्यवस्था पूरी तरह चौपट हो चुकी है pic.twitter.com/FwOAWdfP4S
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی کارروائی ضابطے کے مطابق کی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم رات کے وقت لاش کو لے جانے کے لیے گاڑی نہ ملنے کے معاملے پر کوئی واضح جواب ابھی تک سامنے نہیں آیا۔
ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) مدھوسودن نے اس واقعہ کو "شرمناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ایمبولینس کی سہولت موجود رہتی ہے، پھر بھی لاش کو بائیک پر کیوں لے جایا گیا؟”۔ ڈی ایم نے کہا کہ صحت اور پولیس محکموں کی ایک ٹیم بنا کر تحقیقات کرائی جائے گی اور ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
https://twitter.com/yadavakhilesh/status/1964989795840688520
یہ معاملہ اب سیاسی رنگ بھی اختیار کر گیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اور یوپی کے سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے حکومت پر طنز کیا۔اور لکھا:
"اس سے زیادہ شرمناک اور کچھ نہیں ہو سکتا… نہ وزیراعلیٰ سے کچھ کہنا ہے نہ ہی صحت کے وزیر سے۔”
یہ واقعہ نہ صرف انتظامیہ کی نااہلی کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ اس بات پر بھی سوال کھڑے کرتا ہے کہ عام شہری کو ہنگامی صورتحال میں بنیادی سہولتیں کیوں نہیں ملتیں؟