صدر ٹی پی سی سی کی ذمہ داری تجربہ کار قائد کو سونپنے پر ہائی کمان کا غور، کئی قائدین عہدے کے دعویدار
تلنگانہ کانگریس کمیٹی کی صدارت پر جہاں اب بھی چیف منسٹر اے ریونت ریڈی فائز ہیں، اس عہدہ کی ذمہ داری کسی سینئر اور تجربہ کار قائد کو سونپنے کیلئے کانگریس ہائی کمان کی جانب سے غور وخوص کیا جارہا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ کانگریس کمیٹی کی صدارت پر جہاں اب بھی چیف منسٹر اے ریونت ریڈی فائز ہیں، اس عہدہ کی ذمہ داری کسی سینئر اور تجربہ کار قائد کو سونپنے کیلئے کانگریس ہائی کمان کی جانب سے غور وخوص کیا جارہا ہے۔
اس دوران کئی قائدین صدر کانگریس کے عہدے کے دعویدار ہیں۔ جن میں موجودہ کارگزار صدر ورکن کونسل بی مہیش کمار گوڑجن کا تعلق بی سی طبقہ سے ہے۔
ایس سی طبقہ کے قائد سمپت کمار جو سکریٹری اے آئی سی سی کے عہدے پر فائز ہیں ان کے علاوہ بی سی طبقہ کے ایک اور قائد مدھو یاشکی گوڑ بھی صدر ٹی پی سی سی کے عہدے کے مضبوط دعویداروں میں شامل ہیں تلنگانہ میں کانگریس اقتدار میں آنے کے بعد کارگزار صدر بی مہیش کمار گوڑ ٹی پی سی سی کے کرتا دھرتا بن گئے ہیں۔
تنظیمی امور کا ہر کام وہی انجام دے رہے ہیں۔ اقلیتی طبقہ کے کسی بھی قائد کو تنظیمی امور یا چیف منسٹر ریونت ریڈی کی کابینہ میں کوئی ذمہ داری سونپی نہیں گئی ہے اور نہ کوئی اہم عہدہ دیا گیا ہے۔
تنظیمی سطح پر محمد اظہر الدین اور ظفر جاوید برائے نام کارگزار صدر اور سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فائز ہیں لیکن انہیں تنظیمی امور کی کوئی ذمہ داری نہیں دی گئی۔
دوسری جانب سینئر کانگریس قائد و سابق وزیر محمد علی شبیر کو مشیر حکومت کے عہدے پر فائز کیا گیا ہے جو صرف مائنا ریٹی ایس سی، ایس ٹی وبی سی محکمہ جات سے متعلق اپنی رائے چیف منسٹر کو دے سکتے ہیں۔
ریاستی کابینہ میں نہ کوئی مسلم وزیر ہے اور نہ کوئی رکن اسمبلی، رکن کونسل، رکن پارلیمنٹ، رکن راجیہ سبھا یہاں تک کے کوئی کانگریس کا کارپوریٹر تک مسلمان نہیں ہے۔ تلنگانہ کانگریس کے مسلم قائدین کی ذمہ داری صرف پارٹی کیلئے مسلم ووٹ دلانا رہ گیا ہے۔
تلنگانہ کانگریس کے مائنا ریٹی ڈپارٹمنٹ کا نہ کوئی چیرمین ہے اور نہ ہی ڈپارٹمنٹ کے آفس کا کوئی وجود باقی ہے۔ کانگریس کے اقلیتی قائدین اور کارکنوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ کانگریس کے اقلیتی قائدین اور کارکن گاندھی بھون آتے ہیں مگر انہیں علیحدہ بیٹھنے کیلئے کوئی آفس روم بھی نہیں ہے بلکہ وہ دوسرے قائدین کے آفس میں بیٹھے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کانگریس کے اقلیتی قائدین اور کارکنوں کی حالات غلاموں جیسی ہوگئی ہے۔پارٹی کے ترجمان اور قائد صرف ایس سی، ایس ٹی، بی سی، طبقات کے مسائل کو میڈیا میں زیر بحث لاتے ہیں کوئی بھی غیر اقلیتی قائد اقلیتوں کے مسائل پر بات نہیں کرتا چیف منسٹر ریونت ریڈی کو بھی اقلیتوں کے مسائل اور اقلیتی ڈپارٹمنٹ کی تشکیل جدید سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
چیف منسٹر نے چند اقلیتی اداروں کے چیرمین عہدوں پر چند قائدین کو نامزد کیا ہے یہ کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہے۔اقلیتی قائدین کا کہنا ہے کہ ووٹ کیلئے اقلیتی قائدین کو استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اقلیتی اداروں سے ہٹ کر کسی دوسرے اہم اداروں کے عہدوں پر نامزد کرنا بڑا کارنامہ سمجھا جائے گا۔
جہاں تک صدر پردیش کانگریس کے عہدہ کا سوال ہے بی سی اور ایس سی قائدین دعویدار ہیں کسی مسلم قائد کو یہ اہم ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے۔ اس کیلئے سینئر قائد وسابق وزیر محمد علی شبیر ہی موزوں امیدوار ہوسکتے ہیں۔
تلنگانہ کی تشکیل کے بعد پونالہ لکشمیا ایک سال کیلئے اور اتم کمار ریڈی 6سال کیلئے پارٹی صدر کے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں۔ جبکہ متحدہ آندھرا پردیش میں سابق مرکزی وزیر کمال الدین احمد (مرحوم)، ایم اے عزیز (مرحوم)، لطیف الدین (مرحوم)، صدرپردیش کانگریس کے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں۔
اب جبکہ صدر ٹی پی سی سی عہدہ کیلئے سینئر قائد کی تلاش جاری ہے۔ سابق وزیر محمد علی شبیر اس عہدہ کے لئے موزوں امیدوار ثابت ہوسکتے ہیں۔ وہ سینئر اور تجربہ کار قائد ہیں وہ نہ صرف نائب صدر پی سی سی، جنرل سکریٹری رہ چکے ہیں بلکہ وہ سابق چیف منسٹرس ڈاکٹر ایم چنا ریڈی، وجئے بھاسکر ریڈی اور وائی ایس راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں اہم وزارتی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
کانگریس کے کئی اقلیتی قائدین کا کہنا ہے کہ کانگریس کو اقتدار میں لانے اور پارلیمانی انتخابات میں مسلمانوں سے کانگریس کو ووٹ دیا ہے یہ موزوں اور مناسب وقت ہے کہ صدر ٹی پی سی سی کے عہدے پر سینئر مسلم قائد کو فائز کیا جائے۔