تلنگانہ

تلنگانہ میں گھر۔گھر جامع کنبہ سروے، اندرون 60 یوم سروے مکمل کرلیا جائے گا

حکومت تلنگانہ نے ریاست بھر میں ایک جامع گھر۔گھر کنبہ سروے (سماجی‘ تعلیمی‘ اقتصادی‘ روزگار‘ سیاسی اور ذات کا سروے) کرنے کا اعلان کیا۔

حیدرآباد(منصف نیوز ڈیسک) حکومت تلنگانہ نے ریاست بھر میں ایک جامع گھر۔گھر کنبہ سروے (سماجی‘ تعلیمی‘ اقتصادی‘ روزگار‘ سیاسی اور ذات کا سروے) کرنے کا اعلان کیا۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی قائدین کو لگام دی گئی ہوتی تو خامنہ ای تبصرہ نہ کرتے:راشد علوی
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
حیدرآباد، شراب کی فروخت میں سرفہرست
دسہرہ کے موقع پر آر ٹی سی مسافرین سے زیادہ کرایہ کی وصولی پر تنقید
وجے دشمی کے موقع پر وزیر ٹرانسپورٹ نے عوام کو حلف دلایا (ویڈیو)

اس خصوص میں 10 /اکتوبر کو ایک جی او ایم ایس نمبر 18 جاری کیا گیا جس کے مطابق یہ سروے اندرون 60 یوم مکمل کرلیا جائے گا۔ چیف سکریٹری سانتھی کماری کی جانب سے جاری کردہ جی اوکے مطابق محکمہ منصوبہ بندی کو سروے کے لئے نوڈل ڈپارٹمنٹ نامزد کیا گیا ہے۔

جی او میں مجلس وزراء کے فیصلہ کے مطابق سروے کرنے ریاستی اسمبلی کی منظورہ قرارداد کا حوالہ دیا گیا۔ جی او میں کہا گیا”گہرائی سے غور کرنے کے بعد ریاستی کے پسماندہ طبقات‘ درج فہرست اقوام‘ درج فہرست قبائیل اور دیگر کمزور طبقات کی شہریوں کی بہبود کے لئے مختلف سماجی‘ اقتصادی‘ تعلیمی‘ روزگبار اور سیاسی مواقع فراہم کرنے جامع گھر۔گھرکنبہ سروے (سماجی‘ تعلیمی‘ اقتصادی‘ روزگار‘ سیاسی اور ذات سروے) کرنے کے لئے بذریعہ ہذا حکومت ہدایت جاری کرتی ہے۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس جی او میں اقلیتوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ نہ جانے کیوں ریونت ریڈی حکومت اقلیتوں کا ذکر کرنے سے گریز کررہی ہے۔ اس سے قبل جہاں کہیں فلاح و بہبود کی اسکیمات کا تذکرہ کیا جاتا سابق بی آر ایس حکومت میں اقلیتوں کو بھی مساوی طور پر شریک کیا جاتا تھا مگر ریونت ریڈی حکومت نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل اقلیتوں کے لئے جن ضمانتوں کا وعدہ کیا تھا اب تک ان میں ایک وعدہ کی بھی تکمیل نہیں کی۔

اگر یہ جواز پیش کیا جات ہے کہ دیگر کمزور طبقات میں اقلیتیں بھی شامل ہوجاتی ہیں تو اس میں کوئی صداقت نہیں ہے چونکہ اس سے ان کی تخصیص باقی نہیں رہتی اور اگر ایسا ہی ہے تو پھر صرف کمزور یا محروم طبقات کا ہی ذکر کردینا کافی ہوجاتا۔ دریں اثناء ریاستی حکومت نے درج فہرست اقوام کے محفوظ زمروں کے اندر ذیلی درجہ بندی پر مطالعہ کرنے کیلئے ایک رکنی کمیشن آف انکوائری بھی تشکیل دی ہے۔

حکومت نے قانون کمیشنس آف انکوائری کے تحت ڈاکٹر جسٹس شمیم اختر سابق جج تلنگانہ ہائی کورٹ کوایک رکنی کمیشن کے طورپر نامزد کیا ہے۔

بی آر ایس کے سینئر قائد وسابق رکن تلنگانہ وقف بورڈ مسٹر وحید احمد اڈوکیٹ نے گھر گھر سروے میں اقلیتوں کو نظر انداز کردینے پر ریونت ریڈی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ ریونت ریڈی نے انتخابات سے قبل مسلمانوں کے ساتھ جو بھی وعدے کئے تھے اُن میں سے ایک کو بھی پورا نہیں کیا۔ اقتدار حاصل ہونے کے بعد وہ مسلمانوں سے دوری اختیار کرتے ہوئے بی جے پی کی خوشنودی حاصل کرنے کوشاں ہیں۔