امریکہ و کینیڈا

ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر کتنے گھنٹوں میں حملہ کر سکتے ہیں؟: انٹونی بلنکن نے خبردار کردیا

بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں جوابی کارروائی کریں گے، تاہم واشنگٹن کو حملوں کا صحیح وقت معلوم نہیں ہے، یا یہ کہ وہ کیا شکل اختیار کریں گے۔

واشنگٹن: انٹونی بلنکن نے G7 ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ’’ایران اور حزب اللہ اسرائیل پر اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر حملہ کر سکتے ہیں۔‘‘ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ چاہتا ہے کہ G7 اتحادی علاقائی جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی دباؤ کا استعمال کریں، اور زور دیں کہ حملے اور ردعمل محدود ہو۔

متعلقہ خبریں
امریکہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے، انٹونی بلنکن کا اہم بیان
امریکہ نے تمام جہازوں کی آمدورفت خطرہ میں ڈال دی:نصراللہ
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای
پی سی بی چیرمین کا جئے شاہ کو انتباہ
قدر و قیمت میں ہے خُوں جن کا حرم سے بڑھ کر

اس سلسلے میں امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزئیس نے پیر کو ایک غیر مصدقہ رپورٹ شائع کی ہے، تین نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس نے رپورٹ کیا کہ بلنکن نے G7 کے ہم منصبوں کو ایک کانفرنس کال میں بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے اوائل میں اسرائیل کے خلاف حملہ کر سکتے ہیں۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں جوابی کارروائی کریں گے، تاہم واشنگٹن کو حملوں کا صحیح وقت معلوم نہیں ہے، یا یہ کہ وہ کیا شکل اختیار کریں گے۔ واضح رہے کہ پیر کا دن اب گزر چکا ہے، تاہم حملوں کا خطرہ بدستور برقرار ہے۔

بلنکن نے جی 7 کو یہ بھی بتایا کہ امریکا ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل کو روکنے کے لیے قائل کر کے کشیدگی کو روکنے کی امید رکھتا ہے۔ انھوں نے دیگر وزرائے خارجہ سے کہا کہ وہ تینوں پر سفارتی دباؤ ڈال کر اس دباؤ میں شامل ہوں۔

G7 میں کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ بھی شامل ہیں، انھوں نے پیر کو ایک بیان جاری کیا جس میں انھوں نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تمام فریقوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، واشنگٹن میں آسٹریلوی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے امریکا اپنی سفارتی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت اہم ہے، تمام فریقوں کو معاہدے کی تکمیل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ایگزئیس کے مطابق تازہ ترین خبر یہ ہے کہ صدر بائیڈن اور نائب صدر ہیرس کو ان کی قومی سلامتی کی ٹیم نے پیر کو بتایا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ ایران اور حزب اللہ کب اسرائیل پر حملہ کر سکتے ہیں اور خاص طور پر یہ کہ یہ حملہ کس نوعیت کا ہوگا۔

a3w
a3w