انٹرٹینمنٹ

فلم ’آدی پرش‘ کے خلاف زبردست احتجاج

فلم ’آدی پرش“ پر جاری تنازعہ کے دوران عوام کے ایک گروپ نے وارنسی میں احتجاج کیا اور فلم کے پوسٹر پھاڑ دیئے جبکہ ہندو مہاسبھا نے آج لکھنو میں فلم سازوں کے خلاف شکایت درج کرائی۔

لکھنو /وارنسی (اترپردیش): فلم ’آدی پرش“ پر جاری تنازعہ کے دوران عوام کے ایک گروپ نے وارنسی میں احتجاج کیا اور فلم کے پوسٹر پھاڑ دیئے جبکہ ہندو مہاسبھا نے آج لکھنو میں فلم سازوں کے خلاف شکایت درج کرائی۔

متعلقہ خبریں
سنیما ہالوں نے فلم آدی پرش کی نمائش روک دی
امیتابھ بچن نے ایودھیا کے رام مندر کے قریب اراضی خرید لی
سنبھل فساد عدالتی کمیشن کا کل دورہ
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار

سماج وادی پارٹی (ایس پی) نے فلم کے خلاف جاری احتجاج میں شامل ہوتے ہوئے کہاکہ اس فلم کے سستے اور سطحی ڈائیلاگس کی وجہ سے عقیدتمندوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور یہ فلم ایک ایجنڈا کا حصہ ہے۔

تاریخی رامائن پر مبنی فلم ’آدی پرش‘ کی ہدایت اوم راوت نے دی ہے۔ یہ فلم جمعہ کو ریلیز ہوئی ہے۔ اس کے متنازعہ ڈائیلاگس اور بعض کرداروں کو غلط اندازمیں پیش کرنے پر اعتراضات درج کرائے گئے ہیں۔ وارنسی میں فلم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک ہندو تنظیم کے کارکنوں نے اس کے پوسٹر پھاڑ دیئے اور عوام سے اپیل کی کہ وہ اسے نہ دیکھیں۔

یہ کارکن ایک مندر میں جمع ہوئے اور سگڑی علاقہ میں ایک مال کی طرف مارچ کیا۔ وہ فلم کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ انہوں نے اس کی نمائش روک دینے کامطالبہ کیا اور مال میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دیا۔

ریاستی دارالحکومت لکھنو میں ہندو مہاسبھا کے عہدیداروں نے حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے اور اداکاروں‘ فلم پروڈیوسر اور ڈائرکٹر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس ضمن میں ابھی تک کوئی کیس درج نہیں کیاگیاہے۔

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہاکہ سنسر بورڈ کو چاہئے کہ وہ ان لوگوں کے ”سیاسی کردار سرٹیفکیٹ“ کی جانچ کرے جو اپنے سیاسی آقاؤں کی رقم کا استعمال کرتے ہوئے ایجنڈہ پر مبنی فلمیں بناکر عوام کے جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کیا سنسر بورڈ ’دھرت راشٹرا بن“گیاہے۔

واضح رہے کہ مہابھارت میں دھرت راشٹرا کورؤں کا اندھا باپ اور بادشاہ تھا۔ ایک اور سماج وادی پارٹی قائد شیوپال یادو نے الزام عائد کیا کہ بھگوان رام کے عظیم کردار کی توہین کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

یہ فلم سستے اور سطحی ڈائیلاگس سے بھری ہوئی ہے۔ سناتنی دھرم کے ماننے والے کروڑوں افراد کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ نام نہاد سناتنیوں ’بی جے پی والوں‘کو چاہئے کہ وہ ملک سے معافی مانگیں اور بھگوان رام کو بدنام نہ کریں۔