حیدرآباد
ٹرینڈنگ

عامر علی خان اور کودنڈا رام کی حلف برداری پر ہائیکورٹ نے لگائی روک

بی آر ایس قائدین داسوجو شراون اور ستیہ نارائنا نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور کودنڈارام اور عامر علی خان کی بطور ایم ایل سی تقرری کو چیلنج کیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے نئے احکامات جاری کئے۔ آئندہ سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

حیدرآباد: ہائی کورٹ نے منگل کو پروفیسر کودنڈارام اور عامرعلی خان کی گورنر کوٹہ کے تحت ایم ایل سی کے طور پر تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر ایک اہم فیصلہ جاری کردیا۔

متعلقہ خبریں
آیا عامر علی خان کو کابینہ میں شامل کیاجائے گا؟
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
ماہ صیام کا آغاز، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
1969 کی تحریک میں طلبہ پر کس نے گولی چلانے کی ہدایت دی؟ کے ٹی آر کا سوال

 ہائیکورٹ نے کہاکہ انہیں جوں کا توں برقرار رکھا جائے اور نئے ارکان کو آئندہ احکامات تک حلف نہ لینے کی ہدایت جاری کی۔ پروفیسر کودنڈارام اور عامر علی خان کو ہائی کورٹ کے مزید احکامات تک حلف لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بی آر ایس قائدین داسوجو شراون اور ستیہ نارائنا نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور کودنڈارام اور عامر علی خان کی بطور ایم ایل سی تقرری کو چیلنج کیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے نئے احکامات جاری کئے۔ آئندہ سماعت 8 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل، جب بی آر ایس حکومت برسراقتدار تھی، ڈی شراون اور ستیانارائن کو گورنر کوٹہ کے تحت ایم ایل سی کے طور پر نامزد کیا تھا لیکن گورنرتمیلی سائی سوندرا راجن نے ان کے ناموں کو مسترد کر دیا۔

تاہم، ڈی شراون اور ستیہ نارائنا ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے۔  گورنر نے ان کی تقرریوں کو منظور نہیں کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بی آر ایس حکومت نے انہیں آرٹیکل 171 کے تحت ایم ایل سی کے طور پر نامزد کیا ہے۔ گورنر کو اسے مسترد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

 وہ درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔ قبل ازیں، ڈی شراون اور ستیہ نارائن ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ کانگریس حکومت نے کودنڈارام اور عامرعلی خان کو گورنر کے کوٹہ کے تحت ایم ایل سی کے طور پر نامزد کیا تھا اور گورنر نے انہیں منظوری بھی دے دی تھی۔

a3w
a3w