حیدرآباد

حیدرآباد: اسکول کی عمارت میں منشیات کی فیکٹری بے نقاب (ویڈیو)

پولیس نے انکشاف کیا کہ ملزم بازار سے کیمیکلز خرید کر لاتا اور انہیں مختلف مراحل سے گزار کر آخرکار نشہ آور دوا تیار کرتا تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اسکول کے احاطے میں یہ دھندا اس قدر رازداری کے ساتھ چل رہا تھا کہ ارد گرد کے مکینوں کو بھی ذرہ برابر شک نہیں ہوا۔

حیدرآباد میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ایک نجی اسکول کی عمارت میں ہی منشیات بنانے کا دھندا چل رہا تھا۔ شہر کے سکندرآباد علاقے کے بوئن پلی میں واقع میدھا پرائیویٹ اسکول میں پولیس نے چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے نشہ آور دوا کی غیرقانونی تیاری کا انکشاف کیا۔

تفصیلات کے مطابق اسکول کی عمارت دو منزلہ ہے۔ نچلی منزل میں اسکول کی کلاسس باقاعدہ جاری رہتی تھیں، جبکہ دوسری منزل پر خفیہ طور پر منشیات تیار کی جارہی تھی۔ پولیس کے ایگل دستے کو مصدقہ اطلاع ملنے کے کارروائی کی گئی۔ کارروائی کے دوران معلوم ہوا کہ اسکول کے پرنسپل جئے پرکاش گوڑ ہی اس غیرقانونی کام کے اصل ملزم ہے۔ وہ پچھلے دو برسوں سے اسکول چلا رہے تھے۔

پولیس نے انکشاف کیا کہ ملزم بازار سے کیمیکلز خرید کر لاتا اور انہیں مختلف مراحل سے گزار کر آخرکار نشہ آور دوا تیار کرتا تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اسکول کے احاطے میں یہ دھندا اس قدر رازداری کے ساتھ چل رہا تھا کہ ارد گرد کے مکینوں کو بھی ذرہ برابر شک نہیں ہوا۔

کارروائی کے دوران پولیس نے اسکول سے 20 لاکھ روپے نقد رقم اور تقریباً 7 کلو الپرازولم جس کی مارکیٹ میں قیمت تقریباً ایک کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، ضبط کرلیا۔ اس کیس میں پولیس نے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں کہ آیا ملزمان صرف الپرازولم ہی تیار کرتے تھے یا پھر دیگر نشہ آور ادویات بھی اس دھندے کا حصہ تھیں۔

اس واقعہ کے منظرِعام پر آتے ہی مقامی افراد شدید حیرت و صدمے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ والدین اور طلبہ بھی سخت پریشان ہیں کہ جہاں تعلیم دی جانی چاہئے، وہاں اتنی بڑی غیرقانونی سرگرمی کیسے جاری رہی۔ پولیس نے معاملہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔