بی جے پی اور آر ایس ایس‘ مستقبل کی طرف دیکھنے کی اہل نہیں
کانگریس قائد راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس مستقبل کی طرف دیکھنے کی اہلیت نہیں رکھتیں اور وزیراعظم نریندر مودی صرف ریئر ویو مرر میں دیکھ کر ہندوستانی کار چلانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں ایک کے بعد ایک حادثہ ہوگا۔

نیویارک: کانگریس قائد راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس مستقبل کی طرف دیکھنے کی اہلیت نہیں رکھتیں اور وزیراعظم نریندر مودی صرف ریئر ویو مرر میں دیکھ کر ہندوستانی کار چلانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں ایک کے بعد ایک حادثہ ہوگا۔
انڈین اوورسیز کانگریس یو ایس اے کے زیراہتمام اتوار کے دن جیوٹس سنٹر میں بڑے کمیونٹی ایونٹ سے خطاب میں انہوں نے یہ بات کہی۔ ان کا دورہ ئ امریکہ اختتام کو پہنچا۔
نیویارک سے قبل وہ سان فرانسسکو اور واشنگٹن ڈی سی میں تھے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وطن میں ہمارے پاس ایک مسئلہ ہے اور وہ میں آپ کو بتاؤں گا۔ بی جے پی اور آر ایس ایس میں مستقبل کی طرف دیکھنے کی اہلیت نہیں۔ یہ دونوں نااہل ہیں۔ ”ان سے آپ کچھ بھی پوچھو وہ پیچھے کی اور دیکھتے ہیں“۔
انہو ں نے کہا کہ اگر آپ بی جے پی سے پوچھیں کہ ٹرین حادثہ کیوں ہوا تو وہ کہے گی کہ کانگریس پارٹی نے 50 سال قبل یہ کیا وہ کیا۔ راہول گاندھی‘ اوڈیشہ ٹرین حادثہ کے حوالہ سے مودی حکومت پر طنز کررہے تھے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ اگر آپ بی جے پی سے سوال کریں کہ درسی کتابوں سے پیریاڈک ٹیبل کیوں ہٹایا گیا تو آپ کو جواب ملے گا کہ کانگریس نے 60 سال قبل یہ کیا تھا‘ وہ کیا تھا۔
ان لوگوں کا فوری جواب پیچھے کی طرف دیکھنا ہوتا ہے۔ صرف ریئر ویو مرر میں دیکھ کر کوئی بھی کار نہیں چلاسکتا کیونکہ اس کے نتیجہ میں ایک کے بعد ایک حادثہ ہی ہوگا۔ کانگریس قائد نے کہا کہ نریندر مودی ریئر ویو مرر میں دیکھ کر ہندوستانی کار چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔
وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ان کی کار کریش کیوں ہورہی ہے۔ آگے کیوں نہیں بڑھ رہی ہے۔ بی جے پی‘ آر ایس ایس سبھی کا یہی حال ہے۔ آپ لوگ بی جے پی وزرا کی بات سنیں‘ وزیراعظم کی تقریر سنیں آپ کو کبھی بھی مستقبل کا ذکر نہیں ملے گا بلکہ یہ لوگ صرف ماضی کی بات کرتے ہیں۔
یہ لوگ ہمیشہ ماضی کے لئے کسی اور موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔راہول گاندھی نے کہا کہ کانگریس دورِ اقتدار میں ریل حادثہ ہونے پر اس نے کبھی یہ نہیں کہا کہ انگریزوں کی غلطی کی وجہ سے حادثہ ہوا۔ کانگریس کے وزیر نے کہا کہ یہ میری ذمہ داری ہے‘ میں مستعفی ہورہا ہوں۔ ہندوستان میں دو نظریات کی لڑائی جاری ہے۔
آپ کے ایک طرف مہاتما گاندھی ہیں اور دوسری طرف ناتھورام گوڈسے۔ مہاتما گاندھی کے حوالہ سے کانگریس قائد نے کہا کہ ایک جانب ایک بہادر شخص‘ آپ جیسا این آر آئی ہے۔ ہم اسی مہاتما کی آئیڈیالوجی پر عمل پیرا ہیں۔ یہ وہ نظریہ ہے جس پر اس کمرہ میں موجود آپ سبھی لوگ عمل پیرا ہیں۔
دوسری طرف ناتھورام گوڈسے ہے‘ پرتشدد‘ غصہ والا اور اپنی زندگی کی حقیقت کا سامنا کرنے کی صلاحیت سے محروم۔ اس نے مہاتما گاندھی کو اس لئے ہلاک کیا کہ وہ خود اپنی زندگی کا سامنا نہیں کرپارہا تھا۔ اس نے اپنا غصہ دوسرے پر اتارا۔ مہاتما گاندھی کھلا رکھنے والی جدید شخصیت تھی جبکہ گوڈسے ماضی پرست تھا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان میں چیلنج یہ ہے کہ ہمارے جمہوری ڈھانچہ پر حملہ ہورہا ہے۔ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم نظریہ ئ ہند کا دفاع کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وطن ِ عزیز میں مسئلہ یہ بھی ہے کہ ہم بہانے بناتے ہیں۔ ہم‘ ہمیں جس حقیقت کا سامنا ہے اسے قبول نہیں کرتے۔
راہول گاندھی جس وقت خطاب کررہے تھے اس وقت خالصتانی پرچم تھامے ہوئے ایک شخص اپنی نشست سے اٹھ کھڑا ہوا۔ راہول گاندھی نے اس سے کہا نمسکار ہیو اے نائس ڈے۔ حاضرین جلسہ نے اس شخص کو کنونشن سنٹر سے باہر چلے جانے کو کہا لیکن راہول گاندھی نے کہا کہ یہ کانگریس کی طاقت ہے۔ ہم پرتشدد نہیں ہیں‘ ہم جارح نہیں ہیں۔ انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران لگائے گئے نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کا نعرہ دُہرایا۔