حیدرآباد: عالمی یومِ اساتذہ کے موقع پر تعلیم و تربیت کے اہم کردار پر زور
اس موقع پر چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ انسان کی تربیت اور کامیابی میں والدین اور اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ والدین بچے کو زندگی دیتے ہیں اور استاد اسے زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔
حیدرآباد: عالمی یومِ اساتذہ (World Teachers’ Day) کے موقع پر مختلف تعلیمی اداروں میں خصوصی پروگرام منعقد کیے گئے جن میں اساتذہ کے مقام، شاگردوں کے فرائض اور تعلیم و تربیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔
اس موقع پر چیئرمین لینگویجز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ انسان کی تربیت اور کامیابی میں والدین اور اساتذہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ والدین بچے کو زندگی دیتے ہیں اور استاد اسے زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رہنمائی درست ہو تو بچے بڑے ہوکر اپنے والدین، اساتذہ اور ملک و ملت کا نام روشن کرتے ہیں۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام نے استاد کے مقام کو بلند ترین درجہ عطا کیا ہے۔ قرآن کریم میں اہلِ علم کی بلندی کی بشارت دی گئی ہے اور حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: “مجھے تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہے۔” انہوں نے کہا کہ استاد کا فریضہ صرف درس دینا نہیں بلکہ شاگرد کے کردار و اخلاق کی تربیت بھی ہے۔ ایک سچا استاد علم کے ساتھ انسانیت کا چراغ روشن کرتا ہے اور اس کا فیض نسلوں تک جاری رہتا ہے۔
خطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی، حیدرآباد نے کہا کہ شاگردوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے استاد کا احترام کریں اور ان کے ادب و فرمانبرداری میں کوتاہی نہ برتیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جن شاگردوں نے اپنے اساتذہ کا ادب کیا، اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا و آخرت میں سربلند کیا۔
انہوں نے معلم کے لفظ کی تشریح کرتے ہوئے بتایا کہ معلم میں محبت، علم، لگاؤ اور معاونت جیسے اعلیٰ مفاہیم پوشیدہ ہیں۔ استاد و شاگرد کا رشتہ روحانی تعلق پر مبنی ہوتا ہے، اور والدین ہمیں عدم سے ہستی میں لاتے ہیں جبکہ استاد زمین سے آسمانوں تک کا سفر سکھاتا ہے۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ آج کے دور میں استاد اور شاگرد کے تعلقات میں فاصلے بڑھ گئے ہیں، اور تعلیم کو صرف ملازمت یا دولت کے حصول کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اساتذہ سے اپیل کی کہ وہ طلباء کے لیے معلمانہ اور پدرانہ شفقت کو فروغ دیں اور علم و تربیت کو حقیقی معنوں میں عام کریں۔
آخر میں، پروگرام میں اساتذہ کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور طلباء نے اپنے اساتذہ کے لیے دعائیں کیں۔