حیدرآباد

حیدرآباد میٹرو ریل مرحلہ دوم۔ 19 ہزار کروڑ روپئے کے تخمینہ کے ساتھ ڈی پی آرس تیار

منظور شدہ میٹرو کوریڈورس میں جوبلی بس اسٹیشن (جے بی ایس) تا شاہ میراپیٹ شامل ہے۔اس کی لمبائی 22 کلومیٹرہے۔ اہم اسٹیشنس میں کارخانہ، حکیم پیٹ، الوال، شاہ میر پیٹ شامل ہیں۔ حکیم پیٹ ایر فورس اسٹیشن کے قریب 1.5 کلومیٹر کا زیر زمین سکشن ہوگا۔

حیدرآباد: حیدرآباد میٹرو ریل کے دوسرے مرحلہ (فیز 2) کے لئے تفصیلی پراجکٹ رپورٹس (ڈی پی آرس) تیار کر لی گئی ہیں، جن کا تخمینہ 19,000 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ یہ منصوبہ تین نئے میٹرو کوریڈورس پر مشتمل ہے، جن کی مجموعی لمبائی 86.5 کلومیٹر ہوگی۔

متعلقہ خبریں
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
میٹرو ریل مرحلہ دوم کے تعمیراتی کاموں کو چیف منسٹر کی منظوری
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ

منظور شدہ میٹرو کوریڈورس میں جوبلی بس اسٹیشن (جے بی ایس) تا شاہ میراپیٹ شامل ہے۔اس کی لمبائی 22 کلومیٹرہے۔ اہم اسٹیشنس میں کارخانہ، حکیم پیٹ، الوال، شاہ میر پیٹ شامل ہیں۔ حکیم پیٹ ایر فورس اسٹیشن کے قریب 1.5 کلومیٹر کا زیر زمین سکشن ہوگا۔

جوبلی بس اسٹیشن (جے بی ایس) تا میڑچل کی لمبائی 24.5 کلومیٹرہوگی۔اس کے اہم اسٹیشنس میں سچترا، بوئن پلی، کوم پلی، میڑچل شامل ہیں۔ جے بی ایس کو تینوں کوریڈورس کا مرکزی جنکشن بنانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ تا فیوچر سٹی کی لمبائی: 40 کلومیٹرہوگی۔

اس کی خصوصیات یہ ہے کہ ایرپورٹ پر زیر زمین ٹرمنل اسٹیشن ہوگا۔ راؤریالا او آر آر تک ایلیویٹڈ میٹروہوگی۔ نئی تجویز کردہ گرین فیلڈ روڈ کے درمیان 18 کلومیٹر کا زمینی راستہ ہوگا۔یہ ڈی پی آرس چیف سکریٹری راما کرشنا راؤ کی قیادت میں حیدرآباد ایرپورٹ میٹرو لمیٹڈ بورڈ نے منظور کئے ہیں اور اب ریاستی کابینہ کی منظوری کے بعد مرکزی حکومت کویہ بھیجی جائیں گی۔

 پراجکٹ کی فنڈنگ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی شراکت کے ساتھ ساتھ بینک قرضہ جات اور خانگی عوامی شراکت داری(پی پی پی) ماڈل کے تحت کی جائے گی۔