حیدرآباد کے موتیوں کو جلد ہی جی آئی ٹیگ ملے گا
پرانے شہر کے لاڑ بازار کی چوڑیوں کو پہلے ہی جی آئی (جواگرفیکل انڈیکس) ٹیگ مل چکا ہے، اب جلد ہی حیدرآباد کے موتیوں کو بھی جی آئی ٹیگ ملنے والا ہے، جس سے شہر کی شہرت دنیا بھر میں مزید بڑھے گی۔
حیدرآباد: حیدرآباد کا نام آتے ہی سب سے پہلے جو چیز ذہن میں آتی ہے وہ ہیں موتی۔ نظام کے دور سے لے کر آج تک ان کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ شہر کی شان و شوکت میں موتیوں اور چوڑیاں کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔
نسلیں بدلنے کے باوجود بھی یہ آج بھی خواتین کے دلوں کو موہ لیتی ہیں۔ حیدرآباد کے تاریخی ورثہ کے حامل عمارتیں اور روایتی فنون عالمی سطح پر پہچان بنا چکے ہیں۔
پرانے شہر کے لاڑ بازار کی چوڑیوں کو پہلے ہی جی آئی (جواگرفیکل انڈیکس) ٹیگ مل چکا ہے، اب جلد ہی حیدرآباد کے موتیوں کو بھی جی آئی ٹیگ ملنے والا ہے، جس سے شہر کی شہرت دنیا بھر میں مزید بڑھے گی۔
پرانے شہر کی چوڑیوں کے ساتھ ساتھ پوچم پلی کی ساڑیوں کو پہلی ہی جی آئی ٹیگ مل چکا ہے۔ مصنوعات کو جغرافیائی شناخت (جی آئی ٹیگ) ملنے سے کئی فوائد ہوتے ہیں۔ اس کی عالمی سطح پر تشہیر ہوتی ہے جس سے اس کی خصوصیات دنیا کو معلوم ہوتی ہیں۔
نتیجہ میں مارکٹ میں طلب بڑھتی ہے اور معیار و انفرادیت کے سبب زیادہ قیمت ملتی ہے۔ اس سے برآمدات بڑھتی ہیں اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مقامی افرادکو روزگار ملتا ہے، نقل مکانی اور بے روزگاری کم ہوتی ہے۔ لوگ معاشی و سماجی طور پر مستحکم ہوتے ہیں۔
کاریگروں کو روایتی طریقوں کو زندہ رکھنے کی ترغیب ملتی ہے، ماحولیات کی حفاظت ہوتی ہے اور موروثی ہنر اگلی نسلوں تک پہنچتا ہے۔ سیاحت بھی بڑھتی ہے، جس سے دیہی معیشت کو سہارا ملتا ہے۔
ساتھ ہی جی آئی ٹیگ قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے تاکہ نقالی کو روکا جا سکے۔حیدرآباد کے موتیوں کو ملک و بیرونِ ملک میں خاص شہرت حاصل ہے۔ تقریباً 400 برسوں سے کچھ خاندان اس فن سے وابستہ ہیں۔ جی آئی ٹیگ ملنے سے موتی فروشوں کو زیادہ منافع حاصل ہوگا اور عالمی سطح پر حیدرآباد کا نام مزید روشن ہوگا۔
دنیا میں عمارتوں کو ٹریڈ مارک دینے کا آغاز سب سے پہلے امریکہ میں ہوا تھا۔ جیسے ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ (نیویارک)، نیویارک اسٹاک ایکسچینج، ایفل ٹاور (فرانس) اور سڈنی اوپیرا ہاؤس کو ٹریڈ مارک حاصل ہے۔ ہندوستان میں ممبئی کا ہوٹل تاج محل اور بمبئی اسٹاک ایکسچینج کے بعد تیسری عمارت کے طور پرعثمانیہ یونیورسٹی کے آرٹس کالج کو ٹریڈ مارک ملا ہے۔
یوں کہا جا سکتا ہے کہ موتیوں کو جی آئی ٹیگ ملنے کے بعد نہ صرف ان کی عالمی شہرت بڑھے گی بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے مواقع بھی کئی گنا بڑھ جائیں گے۔ یواین آئی وخ