حیدرآباد: محدثِ دکنؒ حضرت سید عبداللہ شاہ نقشبندی کی خدمات اور علمی و روحانی خدمات پر خراج عقیدت
علومِ ظاہری کی تکمیل کے بعد حضرت محدثِ دکنؒ نے سلسلۂ نقشبندیہ کے بزرگ حضرت پیر سید محمد بخاری شاہ صاحبؒ سے بیعت و اجازت حاصل کی اور طریقت و معرفت کے اعلیٰ مدارج طے فرمائے۔

حیدرآباد: مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤس نامپلی حیدرآباد کے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے محدثِ دکنؒ حضرت سید عبداللہ شاہ نقشبندی قبلہ رحمۃ اللہ علیہ کی علمی، روحانی اور تربیتی خدمات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دکن کی روحانی و علمی فضا اس وقت معطر ہو جاتی ہے جب اہلِ دل، عاشقِ رسول ﷺ اور خادمِ سنت ان کے عرسِ مبارک میں شرکت کرتے ہیں۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے بتایا کہ یہ موقع نہ صرف ایک بزرگ عالم دین کی یادگار ہے بلکہ علم و محبت، شریعت و طریقت، اور ظاہر و باطن کے حسین امتزاج کی تجدیدِ عہد کا بھی ذریعہ ہے۔
حضرت محدثِ دکنؒ جمعہ ۱۰ ذی الحجہ ۱۲۹۲ھ مطابق ۱۸۷۵ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کا خاندان شرافت اور نجابت میں ممتاز تھا اور آپ کے نسب میں حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام اور حضرت امام حسین علیہ السلام شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حضرت محدثِ دکنؒ نے ظاہری و باطنی علوم میں عہد کے مشاہیر اساتذہ سے فیض حاصل کیا، جن میں شیخ الاسلام والمسلمین عارف باللہ الامام الحافظ مولانا محمد انواراللہ فاروقی فضیلت جنگؒ، شیخ المعقولات مولانا منصور علی خانؒ، شیخ الحدیث مولانا حبیب الرحمن سہارنپوریؒ اور مولانا حکیم عبد الرحمن سہارنپوریؒ شامل تھے۔
علومِ ظاہری کی تکمیل کے بعد حضرت محدثِ دکنؒ نے سلسلۂ نقشبندیہ کے بزرگ حضرت پیر سید محمد بخاری شاہ صاحبؒ سے بیعت و اجازت حاصل کی اور طریقت و معرفت کے اعلیٰ مدارج طے فرمائے۔
مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ حضرت محدثِ دکنؒ کو اللہ تعالیٰ نے گہری بصیرت، غیر معمولی قوتِ استدلال، اور قلم و بیان کی قدرت سے نوازا تھا۔ آپ کی تصنیفات میں قرآن و حدیث، اقوال صحابہ، شروحات تابعین اور عارفین کے مکاشفات شامل ہیں، جن میں سب سے نمایاں کتاب "زُوْجَاجَۃُ الْمَصَابِیْح” ہے، جو آج بھی مدارس عربیہ میں تدریس و تحقیق کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
روحانی خدمات کے حوالے سے مولانا صابر پاشاہ قادری نے بتایا کہ حضرت محدثِ دکنؒ نے خانقاہی و اصلاحی سطح پر ہزاروں افراد کے دلوں کو ایمان و عرفان کی روشنی سے منور کیا اور ان کے حلقۂ ارادت میں علما، مشائخ اور طلبہ کی بڑی تعداد شامل تھی جنہوں نے آپ کے فیوض و برکات کو آگے بڑھایا۔ آپ کا درس و ارشاد، وعظ و نصیحت اور تربیت کا انداز عشقِ رسول ﷺ سے بھرپور تھا۔