حیدرآباد

حیدرآبادی سپوت محمد سراج،ہندوستان کے ہر نوجوان کے لئے حوصلہ کی علامت

پہلی اننگز میں صرف 14 اوورس میں 40 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کرنا محض ایک اسکور نہیں بلکہ ایک کہانی ہے۔ ایک ایسے نوجوان کی کہانی جو کبھی حیدرآباد کی گلیوں میں آٹو ڈرائیور کے بیٹے کے طور پر خواب دیکھتا تھا اور آج دنیا کے بڑے میدانوں میں فتوحات رقم کر رہا ہے۔

حیدرآباد: جب محمد سراج نے احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں گیند سنبھالی تو میدان میں ایک خاص خاموشی تھی۔ ویسٹ انڈیز کے بلے باز ابھی کریز پر قدم جما ہی رہے تھے کہ سراج کی پہلی گیند نے فضا کا رنگ بدل دیا۔ وہ گیند نہیں، گویا ہوا کا ایک تیز جھونکا تھی جس نے مخالف ٹیم کے حوصلے اڑا دیئے۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری


پہلی اننگز میں صرف 14 اوورس میں 40 رنز کے عوض 4 وکٹیں حاصل کرنا محض ایک اسکور نہیں بلکہ ایک کہانی ہے۔ ایک ایسے نوجوان کی کہانی جو کبھی حیدرآباد کی گلیوں میں آٹو ڈرائیور کے بیٹے کے طور پر خواب دیکھتا تھا اور آج دنیا کے بڑے میدانوں میں فتوحات رقم کر رہا ہے۔


سراج نے اپنا کھیل وہیں سے شروع کیا جب انہوں نے زائد ازتین ماہ پہلے جون میں انگلینڈ کے خلاف اوول ٹسٹ میں ختم کیاتھا۔تین ماہ سے زائد کا عرصہ ہونے کے باوجود سراج کے ردم میں کوئی فرق نہیں آیا بلکہ انہوں نے درکار آرام کا فائدہ اٹھایا اورپھرپوری طرح چاق وچوبند نظرآئے۔


انہوں نے میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران احمد آباد کی پچ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پچ کے ہری ہونے کی سبب اس سے کافی مدد ملی۔ہندوستان میں عموما فاسٹ بولرس کے لئے ایسی پچس نہیں ہوتی ہیں۔اس پچ سے فاسٹ بولرس کو مدد ملی۔


سراج کی بولنگ میں ایک خاص جرات اور بھروسہ جھلکتا ہے۔ وہ ہر گیند کے ساتھ میدان میں ایک پیغام دیتے ہیں کہ پسینہ، صبر اور عزم کبھی رائیگاں نہیں جاتے۔ احمدآباد ٹسٹ میں ان کی نپی تلی بولنگ نے ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ لائن کو جکڑ لیا۔ گیند کبھی ہوا میں لہراتی، کبھی وکٹ کی جھاگ اڑاتی اور ہر بار سراج کے چہرے پر اعتماد کی ایک نئی جھلک دکھائی دیتی۔


یہی وجہ ہے کہ کرکٹ ماہرین نے اس کارکردگی کو سراج کے کیریئر کا ایک نیا موڑ قرار دیا ہے۔

سراج اب صرف ایک بولر نہیں، وہ ہندوستان کے ہر نوجوان کے لئے حوصلہ کی علامت بن چکے ہیں۔ احمدآباد کی یہ کامیابی شائد ان کے اعداد و شمار میں ایک اضافہ ہو، مگر ان کے مداحوں کے دلوں میں یہ ایک یادگار لمحہ بن گئی ہے ۔ ایک لمحہ جب حیدرآباد کا سپوت، اپنی رفتار سے، دنیا کو چپ کرا گیا۔


سراج کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلی جانے والی ونڈے سیریز میں بھی اسکواڈ کا حصہ بنایاگیا ہے۔آسٹریلیا کے ساتھ ہندوستانی ٹیم تین ونڈے اورپانچ ٹی 20 میچس کھیلے گی جس میں ونڈے ٹیم میں محمد سراج کو شامل کیاگیا ہے۔