نئی دہلی: اترپردیش کے نوئیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو نوجوان کے ساتھ رہنے کے لئے بین الاقوامی سرحدیں عبور کرکے غیرقانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے والی پاکستانی شہری سیما حیدر نے کہا کہ وہ اپنا گلا کاٹ لے گی یا زہر کھا کر مرجائے گی، مگر پاکستان واپس نہیں جائے گی۔
پاکستانی شہری سیما حیدر نے بی بی سی ہندی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ اپنے وطن واپس جانے کے بجائے اپنا گلا کاٹ لے گی یا زہر کھا کر مرجائے گی۔
پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیما حیدر کو آن لائن گیمنگ پلیٹ فارم پب جی پر گریٹر نوئیڈا کے رہنے والے سچن مینا سے پیار ہو گیا۔ بعد میں سیما نے سچن کے ساتھ رہنے کے لئے غیر قانونی طور پر متعدد بین الاقوامی سرحدیں عبور کیں۔
اس نے اپنے ہندو عاشق سچن مینا سے نیپال میں ہندو رواج کے مطابق خفیہ شادی بھی کی اور اب تو نہ صرف خود اسلام چھوڑ کر ہندو مذہب اختیار کرلیا ہے بلکہ اپنے 4 مسلم بچوں کے نام بھی تبدیل کردیئے ہیں۔
انٹرویو میں سیما کا کہنا ہے کہ مجھے کوئی ورغلا کر ہندوستان نہیں لایا، میں یہاں اپنی محبت کی خاطر اپنی مرضی سے آئی ہوں۔ اس نے واپس نہ جانے کی وجوہات کے طور پر پاکستان میں خواتین کے لئے سخت قوانین اور اس کی زندگی کو لاحق ممکنہ خطرے کا حوالہ دیا۔
جب اپنے خاندان کے بارے میں پوچھا گیا تو سیما نے جذباتی انداز میں اپنی بہن کو پیغام دیا ’’آئی لو یو۔‘‘ وہ کہتی ہے کہ وہ اپنے وطن کو یاد تو کرتی ہے لیکن واپس جانے کی خواہش نہیں رکھتی۔
واضح رہے سیما کو اپنے 4 بچوں کے ساتھ غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہونے پر 4 جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سچن کو غیر قانونی تارکین وطن کو ملک میں پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم دو دن قبل ہفتہ کو سیما اور سچن کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔
سیما حیدر کے شوہر کا نام غلام حیدر بتایا جاتا ہے جس سے اسے 4 بچے ہیں جن کی عمریں 7 برس سے کم ہیں۔ وہ اپنے پورے بچوں کو لے کر سچن کے ساتھ رہنے ہندوستان آئی ہے جس کی ماہانی آمدنی صرف 13 ہزار روپے بتائی جاتی ہے۔
اسی دوران سیما کے شوہر غلام حیدر نے جو سعودی عرب میں کام کرتا ہے، ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ہندوستانی حکومت سے اپیل کی اس کی بیوی سیما حیدر کو پاکستان واپس بھیج دے۔ ویڈیو میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں بھارتی میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کی بیوی اور بچے نوئیڈا میں ہیں۔
بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں سیما نے انکشاف کیا کہ غلام حیدر سے اس کی شادی زبردستی کی شادی تھی جو بہت کم عمری میں ہوئی تھی۔
عدالت نے ضمانت دیتے ہوئے سیما کو ہدایت دی کہ وہ سچن کے ساتھ رہ سکتی ہے تاہم اپنا رہائشی پتہ اس وقت تک تبدیل نہ کرے جب تک ان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔
سیما اور سچن کی پہلی ملاقات 10 مارچ کو نیپال کے کھٹمنڈو میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے خفیہ طور پر شادی کر لی۔ بعد ازاں وہ پاکستان واپس چلی گئی جہاں اس نے 12 لاکھ پاکستانی روپے میں ایک پلاٹ بیچا اور اپنے بچوں اور خود کے لئے فلائٹ ٹکٹوں کا انتظام کیا۔
یہاں 23 سالہ سچن ایک کرانہ کی دکان میں کام کرتا ہے اور ہر ماہ تقریباً 13000 روپے کماتا ہے۔
جب سیما سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اور اس کے بچے اس معمولی آمدنی پر زندہ رہ سکیں گے تو سیما کہتی ہے کہ سچن میری عزت کرتا ہے اور میرے بچوں سے پیار کرتا ہے۔ یہ میرے لئے کافی ہے۔ پیسہ بہت ہو اور عزت نہ ہو تو کوئی فائدہ نہیں۔ ایسے امیر کے ساتھ رہنے کا کیا فائدہ جو آپ کی عزت نہیں کرتا؟
پاکستانی حکومت کی جانب سے قونصلر رسائی کے لئے کہنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیما نے کہا کہ میں اس پیشکش کو مسترد کر دوں گی اور واپس نہیں جاؤں گی۔
میں 27 سال کی ہوں اور اپنے لئے فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔ میں اپنے شوہر سے علیحدگی (طلاق یا خلع) کا معاملہ یہیں سے پورا کرنے کی کوشش کروں گی۔
ہندو مذہب قبول کرنے کے اپنے فیصلے کے بارے میں تنازعات پر وہ کہتی ہے میں نے اپنی مرضی سے ہندو مذہب اختیار کیا، کیونکہ میرے شوہر (سچن) ایک ہندو ہیں۔ اس کے برعکس جو غلام حیدر نے اپنی ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے، کسی نے مجھے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ سیما نے اپنے بچوں کے نام راج، پرینکا، پری اور مونی رکھے ہیں۔
کوئنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سچن اور اس کے والدین نے خوشی سے سیما اور اس کے بچوں کو قبول کر لیا ہے۔ سچن کے والدین ہندو طریقے سے جوڑے کے لئے ایک بار پھر شادی کی تقریب کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سیما نے پاکستانی جاسوس ہونے کی افواہوں کو بھی مسترد کر دیا۔ اس نے تبصرہ کیا کہ وہ کافی تعلیم یافتہ بھی نہیں ہے۔ اس نے یہ بھی کہا کہ وہ اور اس کے 4 بچے ہندوستان میں سچن کے گھر میں خوش اور مطمئن ہیں۔ ہمیں صرف ایک بار جینا ہے، لہذا، میں نے محبت کا انتخاب کیا۔