’’کاش میرادل ان کے دل جیسا ہوتا‘‘، غزہ سے واپسی پر امریکی نرس کا بیان
لہو لہو فسلطینی شہر غزہ میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے تحت کام کرنے والی ایک نرس ایملی کالہان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں منگل کو کہا ’’ان کا دل ابھی بھی غزہ ہی میں ہے، غزہ کے شہری بہترین لوگ ہیں۔‘‘
واشنگٹن: دنیا کے سب سے بڑے محصور شہر غزہ میں صہیونی بربریت کے ہاتھوں انسانیت مٹتی جا رہی ہے، اور دنیا بھر کے لوگ رنگ و نسل، اور مذہب سے مبرا ہو کر اس پر چیخ اٹھے ہیں، ایک امریکی نرس نے بھی غزہ میں خدمات انجام دینے کے بعد واپسی پر اپنا دل کھول کر رکھ دیا ہے۔
لہو لہو فسلطینی شہر غزہ میں ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ کے تحت کام کرنے والی ایک نرس ایملی کالہان نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں منگل کو کہا ’’ان کا دل ابھی بھی غزہ ہی میں ہے، غزہ کے شہری بہترین لوگ ہیں۔‘‘
غزہ پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری نے امریکی نرس کو جذباتی کر دیا، غزہ کے لوگوں کی بہادری اور بلند حوصلوں پر بولیں کہ کاش ان کا دل بھی غزہ کے لوگوں کے دل جیسا ہوتا۔
گزشتہ ہفتے امریکا لوٹنے والی نرس نے کہا ’’اپنی جان کی پروا کیے بغیر طبی عملہ غزہ میں رکا ہے، اور میرا دل ابھی بھی غزہ میں ہے، غزہ کے شہری بہترین لوگ ہیں، کاش میرا دل بھی ان کے دل جیسا ہوتا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ جو طبی عملہ غزہ میں رہ گیا ہے اسے معلوم ہے کہ اسرائیلی حملوں کے سبب ان کی جانوں کو بھی خطرہ ہے، لیکن پھر بھی انھوں نے غزہ میں رہنے کو ترجیح دی۔