حیدرآباد

پریتی یورولوجی میں ہندوستان کی پہلی کی ہول سرجری کے ذریعہ دونوں یورٹرز کی کامیاب تبدیلی

ڈاکٹروں نے انتہائی مہارت کے ساتھ مریضہ کی چھوٹی آنت سے 35-35 سینٹی میٹر کے دو حصے نکال کر یورٹرز بنائے اور انہیں گردوں سے مثانے تک جوڑا۔ یہ پوری 9.5 گھنٹے طویل پیچیدہ سرجری صرف 13 کی ہول چیروں کے ذریعے کامیابی سے انجام دی گئی۔

حیدرآباد: پریتی یورولوجی اینڈ کڈنی ہاسپٹل میں ایک بڑی طبی کامیابی حاصل کی گئی ہے، جہاں ڈاکٹروں کی ٹیم نے ملک کی پہلی مکمل بائی لیٹرل یورٹر ری کنسٹرکشن (دونوں یورٹرز کی بحالی) لیپروسکوپک (کی ہول) سرجری کے ذریعے انجام دی۔ اس تاریخی سرجری کی سربراہی اسپتال کے مینیجنگ ڈائریکٹر اور معروف یورولوجسٹ ڈاکٹر وی چندرموہن نے کی۔

متعلقہ خبریں
حیدرآباد میں نشہ آور ممنوعہ انجکشن کی فروخت۔ مہدی پٹنم کے ہاسپٹل سے5 افراد گرفتار
وائرل بخار کا تیز پھیلاؤ

52 سالہ خاتون مریضہ، جو تین سال قبل بچہ دانی کی سرجری (ہسٹریکٹومی) سے گزر چکی تھی، کو مسلسل یورینری انفیکشنز، بلند کریٹینائن اور گردوں کی خراب ہوتی کارکردگی کا سامنا تھا۔ تشخیص کے بعد معلوم ہوا کہ دونوں یورٹرز تقریباً 35 سینٹی میٹر کے مکمل حصے میں ناقابل استعمال ہو چکے تھے۔

ڈاکٹروں نے انتہائی مہارت کے ساتھ مریضہ کی چھوٹی آنت سے 35-35 سینٹی میٹر کے دو حصے نکال کر یورٹرز بنائے اور انہیں گردوں سے مثانے تک جوڑا۔ یہ پوری 9.5 گھنٹے طویل پیچیدہ سرجری صرف 13 کی ہول چیروں کے ذریعے کامیابی سے انجام دی گئی۔

سرجری کے بعد مریضہ کی حالت مکمل طور پر مستحکم ہے، اس کے گردوں کے افعال معمول پر آ چکے ہیں اور وہ چلنے پھرنے کے قابل ہو چکی ہیں۔

"دنیا بھر میں اب تک صرف 9 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اور چین کے علاوہ کسی بھی ملک میں یہ سرجری لیپروسکوپک طریقے سے نہیں ہوئی۔ بھارت میں یہ پہلا موقع ہے جب دونوں یورٹرز کی تبدیلی مکمل کی ہول سرجری سے کی گئی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی نہ صرف پریتی یورولوجی کی جدید طبی سہولیات کا ثبوت ہے، بلکہ یہاں کے ماہر ڈاکٹروں کی مہارت اور بین الاقوامی معیار کی سرجری کی صلاحیت کو بھی اجاگر کرتی ہے۔