مشرق وسطیٰ

اگر اسرائیل جنگ بندی قبول کرتا ہے تو اس سے ایران کی جوابی کارروائی کی شدت کم ہو سکتی ہے: ایرانی صدر

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کے اتحادیوں اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی ایرانی فوجی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی جوابی کارروائی کی شدت کو کم کر سکتی ہے۔

تہران: ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ہے کہ ایران کے اتحادیوں اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی ایرانی فوجی تنصیبات پر اسرائیلی حملے کی جوابی کارروائی کی شدت کو کم کر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
امریکی پارلیمنٹ کے باہر مظاہرے کے دوران 500 افراد گرفتار
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی

ایرانی خبر رساں ادارے ‘ارنا’ کے مطابق صدر مسعود پیزشکیان نے کہا ‘اگر اسرائیل جنگ بندی قبول کرتا ہے اور خطے میں جاری مظلوم لوگوں کے قتل سے رکتا ہے تو اس سے ایران کی جوابی کارروائی کی شدت کم ہو سکتی ہے۔ ‘

مسعود پیزشکیان نے مزید کہا ‘ایران اپنی خودمختاری و سلامتی کے خلاف کسی بھی جارحیت کو بغیر کسی وجہ کے نہیں چھوڑے گا۔ ‘

خیال رہے اسرائیل نے 26 اکتوبر کو ایران کی فوجی تنصیبات پر بمباری کی تھی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یکم اکتوبر کو ایران کی طرف سے اسرائیل پر کیے گئے جوابی حملوں کے سلسلے میں یہ جوابی کارروائی کی گئی ہے۔

ہفتہ کے روز طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا یہ جان لینا چاہیے کہ امریکہ و صیہونی دشمن ایران ، ایرانی قوم اور مزاحمتی محاذ کے خلاف جو کچھ کر رہا ہے اس کا ضرور منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔

ایران پر کی گئی جوابی بمباری کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں اور میزائلوں کی تیاری کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔

ایرانی میڈیا کے مطابق اس بمباری سے ایک شہری ہلاک ہوا ۔ ایران کی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اس بمباری سے چار فوجی ہلاک ہوئے جبکہ چند ریڈار سسٹم کو محدود نقصان پہنچا ہے ۔