’’مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن میں برابری نہیں تو یونیفارم سیول کوڈ کیسے؟‘‘
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ آئین ہند میں دلتوں کو خصوصی سہولت ریزرویشن دینے کا قانون ہے، تو ایسے حالات میں دلت طبقے کے مسلمانوں و عیسائیوں کو آئین کے خلاف ریزرویشن و دیگر سہولتوں سے محروم کیوں رکھا جارہا ہے
پرتاپ گڑھ: پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ مذہبی بنیاد پر جب ریزرویشن و ترقی میں برابری نہیں ہے اور مسلم و عیسائیوں کو صرف مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن سے محروم رکھا جا رہا ہے تو ایسے میں سوال یہ ہے کہ پھر یونیفارم سیول کوڈ نافذ کرنا کیسے مناسب ہوگا۔
انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ آئین ہند میں دلتوں کو خصوصی سہولت ریزرویشن دینے کا قانون ہے، تو ایسے حالات میں دلت طبقے کے مسلمانوں و عیسائیوں کو آئین کے خلاف ریزرویشن و دیگر سہولتوں سے محروم کیوں رکھا جارہا ہے کہ وہ ہندو نہیں ہیں، جب مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا ہے تو مذہب کی بنیاد پر یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کا کوئی مطلب نہں ہے ۔
ہندوستان میں ہندوؤں میں مختلف طبقے کے لوگ ہیں جن کی پوجا اور رسم و رواج الگ الگ ہیں اور شادی وغیرہ کے ان کے اپنے نجی قانون ہیں، اسی طرح اقلیتوں میں مسلم، سکھ، عیسائی، پارسی، جین و بودھ کے اپنے رسم رواج ہیں جس کے بموجب ان کا سماجی تانا بانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کے لئے اپنے راجیہ سبھا ممبر سے راجیہ سبھا میں بل پیش کرکے مختلف طبقات کے نجی سماجی تانے بانے پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ حکومت اگر برابری لانا چاہتی ہے تو پہلے اس کو مسلم دلت و عیسائیوں کو ریزرویشن دینا ہوگا جس سے جو امتیاز ہے اس کا خاتمہ ہو سکے۔
ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ حکومت ایک جانب تو برابری اور سب کا ساتھ، سب کا وشواس کی بات کرتی ہے مگر دوسری جانب ملک کے ایک خصوصی طبقے کے ساتھ تفریق برت رہی ہے۔
حکومت میں اگر ذرا سی بھی غیرت ہے تو وہ مسلم دلت و عیسائیوں کا ریزرویشن بحال کر کے انہیں مساوات پر لائے۔ پیس پارٹی حکومت سے مسلم دلت و عیسائیوں کا ریزرویشن بحال کرنے کا مطالبہ اور یونیفارم سول کوڈ کی مخالفت کرتی ہے۔