’اگر آپ دستور پر یقین نہیں رکھتے تو پاکستان چلے جائیں‘
وزیر آئی ٹی بی ٹی پریانک کھرگے نے بی جے پی قائدین کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ اگر انہیں قومی پرچم، ہندوستانی دستور اور قومی یکجہتی پسند نہیں تو وہ اپنی پسندیدہ منزل پاکستان جاسکتے ہیں۔
بنگلورو: وزیر آئی ٹی بی ٹی پریانک کھرگے نے بی جے پی قائدین کو یہ کہتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ اگر انہیں قومی پرچم، ہندوستانی دستور اور قومی یکجہتی پسند نہیں تو وہ اپنی پسندیدہ منزل پاکستان جاسکتے ہیں۔
ہم بی جے پی کی چالوں اور سازشوں میں نہیں پھنسیں گے۔ ہم اس سے موثر طریقے سے نمٹیں گے۔“ وزیر منڈیا ضلع کے کیراگوڈو موضع میں سرکاری اراضی پر 108 فٹ بلند پرچمی ستون پر ہنومان کی تصویر کے حامل زعفرانی پرچم لہرانے اور اسے نکالنے کے مسئلہ پر اظہار خیال کررہے تھے۔
یہ مسئلہ حکمراں کانگریس اور اپوزیشن بی جے پی کے درمیان نئے تنازعہ کی وجہ بن گیا۔ کھرگے نے مزید کہا کہ آر ایس ایس کی طرح جس نے ترنگے سے نفرت کی، آر ایس ایس کی تربیت یافتہ بی جے پی بھی قومی پرچم سے نفرت کررہی ہے۔ اس کا احترام کرنے کی بجائے بی جے پی ترنگے سے نفرت کررہی ہے۔
وجیندر صاحب! (ریاستی بی جے پی صدر بی وائی وجیندر) حکومت نے ترنگالہراکر پرچمی ستون کے مقصد کی تکمیل کی۔ پھر بھی آپ اتنے غصے میں کیوں ہیں؟ ترنگے کے تئیں نفرت دکھاکر بی جے پی نے خود کو ملک دشمن ثابت کردیا۔“
انہوں نے مزید کہاکہ بی جے پی اور سنگھ پریوار جس نے ساحلی علاقہ کو اپنی ہندوتوا کی تجربہ گاہ بنایا اب منڈیا ضلع میں سرگرم ہوگئی اور یہاں اپنا ہندوتوا تجربہ شروع کردیا۔ ایسا لگتا ہے کہ سماج میں امن سے بی جے پی کو سکون نہیں ملتا۔ بی جے پی قائدین اتنی نچلی سطح پر گرگئے کہ سیاسی فائدہ کے لیے منڈیا ض لع میں آگ بھڑکارہے ہیں۔ قائد اپوزیشن کا عہدہ باوقار عہدہ ہے، ان کی حرکتوں سے اس عہدہ کو احترام نہیں ملے گا۔“
قائد اپوزیشن اشوک اور ریاستی صدر وجیندر کے حوالے کے لیے چند حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔ گوری شنکر سیوا ٹرسٹ جس نے پرچم لہرایا نے پرچم کا ستون کھڑا کرنے کی اجازت لیتے وقت 29 دسمبر2023 کو تحریر میں دیا تھا کہ وہ صرف قومی پرچم یا علاقائی پرچم لہرائے گا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ مذہبی یا سیاسی پرچم نہیں لہرائے گا۔ 18/ جنوری کو کیریگوڈو گرام پنچایت کے عہدیداروں نے مشروط طور پر صرف قومی پرچم اور ریاستی پرچم لہرانے کو منظوری دی تھی۔ انہیں واضح طور پر مطلع کردیا گیا تھا کہ انہیں حکام کی جانب قواعد میں کی گئی تبدیلیوں کو قبول کرنا ہوگا۔
ترنگے کی بجائے بھگواپرچم لہرانے کی سازش کس نے کی؟ کس نے حکام کی شرائط کی خلاف ورزی کے لیے اکسایا؟ بی جے پی امن کو درہم برہم کرنے کی سازش کب سے کررہی ہے؟ بی جے پی قانون، قواعد و ضوابط کو کچرہ کیو ں سمجھ رہی ہے؟
واضح رہے کہ زعفرانی پرچم 19/ جنوری کو لہرایاگیا جسے حکام نے 26جنوری تک نظرانداز کردیا۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر حکام نے بھگو پرچم نکال کر اس کی جگہ ترنگا لہرادیا۔ اگلے دن ہنومان کی تصویر والا بھگوا پرچم دوبارہ لہرادیا گیا۔ حکام نے اتوار کو ایک بار پھر پولیس تحفظ میں اسے نکال دیا جس سے حکام اور عوام میں بحث ہوگئی۔ اس کے بعد حکام نے علاقہ میں کرفیو نافذ کرکے سیکوریٹی بڑھادی۔