پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے
جب وزیر اعظم نے یہ کہا کہ انھیں یرغمالیوں کو واپسی کے لیے ابھی وقت لگے گا تاکہ غزہ میں فوجی اور جنگی دباؤ بڑھا کر یہ کام کر سکیں تو یرغمالیوں کے ورثا نے ابھی ابھی کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
تل ابیب: پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے جب خطاب کے دوران یرغمالیوں کے ورثا نے ان کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران یہ انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں لڑائی ابھی خاتمے سے دور ہے، انھوں نے کہا غزہ کی جنگ خاتمے کے قریب نہیں طویل عرصے تک چلے گی۔
نیتن یاہو کا خطاب سننے اور اپنی سنانے کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کے ورثا بھی پارلیمنٹ کی گیلریوں میں موجود تھے۔ جب وزیر اعظم نے یہ کہا کہ انھیں یرغمالیوں کو واپسی کے لیے ابھی وقت لگے گا تاکہ غزہ میں فوجی اور جنگی دباؤ بڑھا کر یہ کام کر سکیں تو یرغمالیوں کے ورثا نے ابھی ابھی کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
اس پر نیتن یاہو قدرے گھبرائے اور جھنجھلا گئے، اور یرغمالیوں کے خاندانوں کے نعرے زیادہ تیز ہونے پر نیتن یاہو کو یہ بھی کہنا پڑا ’ہم جنگ کو فتح سے پہلے نہیں روک سکتے۔‘
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے 129 یرغمالی حماس کے پاس قید ہیں، ان کے بارے میں یرغمالی خاندانوں میں اس وقت شدید غصہ دیکھنے میں آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے خود ہی 3 یرغمالیوں کو گولی مار کر غزہ میں ہلاک کر دیا تھا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فیلڈ کمانڈروں نے بتایا ہے کہ ’مزید وقت‘ کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے کہا ہم 100 سے زائد یرغمالیوں کو بغیر فوجی دباؤ کے رہا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے، فوجی دباؤ کے بغیر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔