مہاراشٹرا

بومئی کا امیت شاہ کو خاطر میں نہ لانا معنی خیز

شیوسینا(یو بی ٹی) نے ہفتہ کے دن کہا کہ چیف منسٹر کرناٹک بسواراج بومئی کا یہ بیان کرناٹک اسمبلی الیکشن کے مدنظر منصوبہ بند ہے کہ مہاراشٹرا کے ارکان پارلیمنٹ کی مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات سے دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

ممبئی: شیوسینا(یو بی ٹی) نے ہفتہ کے دن کہا کہ چیف منسٹر کرناٹک بسواراج بومئی کا یہ بیان کرناٹک اسمبلی الیکشن کے مدنظر منصوبہ بند ہے کہ مہاراشٹرا کے ارکان پارلیمنٹ کی مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات سے دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔

شیوسینا (یو بی ٹی) قائد اور جنوبی ممبئی کے رکن لوک سبھا اروند ساونت نے جو امیت شاہ سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل تھے‘ کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ نے مسئلہ کا سنجیدگی سے نوٹ لیا ہے اور تیقن دیا ہے کہ وہ دونوں چیف منسٹروں کی میٹنگ طلب کریں گے تاہم بومئی کا بیان بتاتا ہے کہ وہ مرکزی حکومت کا احترام نہیں کرتے۔

ایسا لگتا ہے کہ یہ بیان جنوبی ریاست میں اسمبلی الیکشن کے مدنظر منصوبہ بند ہے اور مرکز کا آشیرواد انہیں حاصل ہے۔ کرناٹک میں اسمبلی الیکشن 2023کے اوائل میں ہوسکتا ہے۔ اروند ساونت نے کہا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہے۔ کرناٹک نے بیلگام کانام بدل کر بیلگاوی کردیا۔

اس نے وہاں لیجسلیچر عمارت تعمیر کردی اور ہر سال وہاں اسمبلی الیکشن ہورہا ہے۔ یہ سب کچھ غیرقانونی ہے۔ بومئی پر تنقید کرتے ہوئے این سی پی ترجمان کلائیڈ کراسٹو نے کہا کہ چیف منسٹر کرناٹک کا بیان مرکزی وزیر داخلہ اور ہمارے ملک کی توہین نہیں ہے؟۔

عام آدمی پارٹی قائد پریتی شرما مینن نے ٹویٹ کیا کہ بسواراج بومئی اب کہہ رہے ہیں کہ امیت شاہ کی میٹنگ بے کار ہے۔ آیا اب حکومت ِ مہاراشٹرا‘ گجرات کو ہمارے پراجکٹس فروخت کردینے کے بعد ہمارے مواضعات کرناٹک کو بیچ دے گی۔ بومئی نے جمعہ کے دن ٹویٹ کیا تھا کہ ان کی ریاست کا موقف جائز ہے۔

سپریم کورٹ میں ان کی ریاست کا کیس مضبوط ہے۔ مہاراشٹرا کے وفد کی مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ریاست مہاراشٹرا سابق میں بھی ایسا کرچکی ہے۔

ہماری حکومت سرحدی مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ میں نے کرناٹک کے ارکان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ سرحدی مسئلہ کے سلسلہ میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے پیر کے دن ملاقات کریں۔ میں بھی عنقریب ان سے ملاقات کروں گا اور انہیں ریاست کے جائز موقف سے آگاہ کروں گا۔

سرحدی مسئلہ 1957 سے جاری ہے۔ 1956 میں لسانی بنیادوں پر ریاستوں کی تنظیم جدید ہوئی تھی۔ ریاست مہاراشٹرا‘بیلگاوی پر حق جتاتی ہے جو سابق بمبئی پریسیڈنسی کا حصہ تھا۔ یہاں مراٹھی بولنے والوں کی بڑی آبادی ہے۔ وہ مراٹھی بولنے والے 814 مواضعات پر بھی حق جتاتی ہے جو آج کرناٹک کا حصہ ہیں۔ حکومت ِ کرناٹک کا کہنا ہے کہ ریاستوں کے تنظیم ِجدید قانون کے تحت سرحدیں بن چکی ہیں اور 1967 کی مہاجن کمیشن رپورٹ فائنل ہے۔