اے پی میں اسکرب ٹائفس کے معاملات میں اضافہ تشویش کاسبب، 5 افراد کی موت
اسکرب ٹائفس دراصل کیڑے کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ یہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ کیڑے کے کاٹنے سے پھیلتا ہے تاہم ایسے معاملات میں اچانک اضافہ کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔
حیدرآباد: آندھرا پردیش میں اسکرب ٹائفس کے معاملات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مرنے والوں کی تعداد 4تک پہنچنا تشویش کا باعث ہے۔ ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ اگر علامات ظاہر ہوں تو ذرا بھی تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
اسکرب ٹائفس دراصل کیڑے کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ یہ کوئی متعدی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ کیڑے کے کاٹنے سے پھیلتا ہے تاہم ایسے معاملات میں اچانک اضافہ کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔
اب تک اسکرب ٹائفس کے سبب پانچ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ یہ اموات وجے نگرم، پلناڈو، باپٹلہ اور نیلور اضلاع میں ریکارڈ ہوئی ہیں۔ پلناڈو میں پہلی موت یکم نومبر کو ریکارڈ ہوئی تھی۔ چتور ضلع میں 386 سے زیادہ اسکرب ٹائفس کے معاملات رجسٹر ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ تروپتی ضلع میں 25 سے زیادہ معاملات ہیں اور گنٹور میں 11 معاملات بتائے جاتے ہیں۔
اسکرب ٹائفس چگرمائٹ نامی ایک کیڑے کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ خاص طور پر کھیتوں اور باغات میں کام کرنے والے کسانوں کے ساتھ ساتھ گھانس کے میدانوں اور باغات میں کھیلنے والے بچوں کے اس بیماری کا شکار ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
اسکرب ٹائفس سے متاثر ہونے والوں میں سر درد، بخار، اور جسم میں درد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور جسم پر دانے بھی نکل آتے ہیں۔ ابتدائی مرحلہ میں اسے ریپڈ وائل فیلکس آئی جی ایم ایلیسا جیسے طبی ٹسٹوں کے ذریعہ شناخت کیا جا سکتا ہے۔ اگر مناسب اینٹی بائیوٹکس سے علاج کیا جائے تو جان کو خطرہ ٹالا جا سکتا ہے۔
علاج فراہم ہونے پر ایک یا دو دن میں مکمل صحت یابی ممکن ہے۔ اسی لئے ڈاکٹرس مشورہ دے رہے ہیں کہ اگر جسم پر کسی کیڑے کے کاٹنے کا احساس ہو، یا جلے ہوئے زخم جیسے دھبے یا دانے نظر آئیں تو غفلت نہ برتیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔