کھیل

ہندوستان نے سرفراز خان کی سنچری سے میاچ میں واپسی کی

ایک ایسے وقت میں جب ٹیم انڈیا مشکلات کے بھنور میں پھنسی ہوئی تھی، ایسے دباؤ کے لمحے میں سرفراز خان نےشاندار سنچری لگاکر ٹیم میں اپنی جگہ کو درست ثابت کیا اور ڈریسنگ روم کے ساتھ ساتھ پورا ملک ان کی شاندارکارکردگی کا جشن منانے لگا ۔

بنگلورو: کرکٹ کی دنیا کا وہ نام ‘سرفراز خان’ جس نے کامیابی کے ساتھ ہندوستانی ٹیم میں جگہ بنانے کا طویل انتظار کیا تھا، آج ان کا خواب بنگلورو کے چناسوامی اسٹیڈیم میں پورا ہوگیا۔ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں کھیلے جارہے پہلے ٹیسٹ کے چوتھے دن سرفراز خان نے کیریئر کی پہلی بین الاقوامی سنچری اسکور کی۔

متعلقہ خبریں
سرفراز نے ڈبیو ٹسٹ میں اہم ریکارڈ اپنے نام کرلیا
روہت-یشسوی کی ڈبل سنچری، ہندوستان کو 162 رن کی برتری

تیسرے دن اپنے اسکور 70 رنز سے آگے کھیلتے ہوئے سرفراز نے اپنی سنچری مکمل کی۔ سرفراز خان نے 195 گیندوں پر 150 رنز بنائے۔ سرفراز نے ایسے وقت میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا جب ٹیم انڈیا اننگز ہارنے کے خطرے سے دوچار تھی ، تب سرفراز خان نے اپنے کیرئیر کی سب سے بڑی اننگز کھیل کر سب کا دل جیت لیا۔

ایک ایسے وقت میں جب ٹیم انڈیا مشکلات کے بھنور میں پھنسی ہوئی تھی، ایسے دباؤ کے لمحے میں سرفراز خان نےشاندار سنچری لگاکر ٹیم میں اپنی جگہ کو درست ثابت کیا اور ڈریسنگ روم کے ساتھ ساتھ پورا ملک ان کی شاندارکارکردگی کا جشن منانے لگا ۔

 سرفراز نے جب اپنے بلے کوگھومایا اور اپنا ہیلمٹ ہٹا یا، اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کے بعد میدان میں خوشی کی جذباتی لہر دوڑ گئی۔ بنگلورو کے شائقین کھڑے ہو گئے، ان کے ساتھیوں نے پویلین سے خوشی کا اظہار کیا اور آسمان ان کی جیت کا گواہ بنا۔ سرفراز کے لیے یہ بے حد خاص لمحہ تھا۔

سرفراز کی نیوزی لینڈ کے خلاف آج کی سنچری نہ صرف ذاتی سنگ میل تھی بلکہ اس میچ میں ایک اہم موڑ بھی تھا جہاں ہندوستان300 سے زائد رنز کی کمی کے ساتھ بیک فٹ پر تھا۔ دباؤ بہت زیادہ تھا۔

 ہندوستان پیچھے رہ گیا تھا اور ٹیم کو اننگز کی ذمہ داری سنبھالنے کے لیے کسی کی ضرورت تھی اس وقت ممبئی کے سرفراز، جو اپنی گھریلو کارکردگی کے لیے مشہور ہیں، نے کرکٹ کی دنیا میں شاندار ڈیبیو کیا۔ٹم ساؤتھی کی گیندپربیک فٹ سے گیند کو کور کے باہر سے پنچ کیا اور گیند باؤنڈری لائن کے پار چلی گئی۔

 جیسے ہی گیندنے رسیوں کو پار کیا، سرفراز کا طویل انتظار کا لمحہ آگیا۔ یہ نہ صرف ان کی دباؤ میں کھیلنے کی مہارت کا بلکہ ذہنی طور پر مضبوط ہونے کا بھی ثبوت تھا۔

ڈومیسٹک کرکٹ میں کافی رنز بنانے کے بعد سرفراز کافی دیر تک اپنی باری کا انتظار کرتے رہے لیکن انہیں ٹیم انڈیا میں جگہ نہ مل سکی۔ حوصلہ شکنی کے بجائے وہ خود پر کام کرتے رہے۔ سنچری کے بعد سنچری اسکور کرتے رہے۔ آخر کار 15 فروری کو راجکوٹ میں انگلینڈ کے خلاف ڈیبیو کرنے کا موقع ملا۔

 62 رنز بنانے کے بعد وہ تیزی سے سنچری کی جانب بڑھ رہے تھے لیکن رویندرا جدیجا کی غلطی کے باعث وہ رن آؤٹ ہوگئے۔سرفراز خان بھلے ہی اپنے ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری بنانے سے محروم رہے لیکن اس بار انہوں نے بیک فٹ پر ٹم ساؤتھی کو شاندار پنچ دے کر یہ کارنامہ مکمل کیا۔ اس سنچری کی خوشی سرفراز کے چہرے پر صاف دیکھی جا سکتی تھی۔ جس طرح انہوں نے میدان میں دوڑ کر اس لمحے کا جشن منایا وہ خاص تھا۔

سرفراز کے لیے یہ سنچری کئ معنوں میں کافی اہم تھی۔ یہ ان کے سفر، ان کے خاندان کی قربانیوں اور سب سے بڑھ کر اپنے والد نوشاد خان کو خراج عقیدت پیش کرنے جیسی تھی ۔ ان کے والد، جنہوں نے بچپن سے ہی ان کی تربیت کی اور ان کی کافی حوصلہ افزائی کی۔

جب ٹیم کو سخت ضرورت تھی تو سرفراز کی مضبوطی سے کھڑے ہونے کی صلاحیت وہی ہے جس کے لیے یہ اننگز یاد رکھی جائے گی۔ انہوں نے ایسے وقت میں محتاط انداز میں میدان پر ڈٹ کر سامنا کیا جب ٹیم انڈیا دباؤ میں تھی۔

ہندوستان کے پرجوش وکٹ کیپر رشبھ پنت نے فوری طور پر سرفراز کو گلے لگایا، جو ٹیم کے اندر مشترکہ خوشی کی علامت ہے۔ پنت بخوبی جانتے تھے کہ سرفراز کے لیے اس لمحے کا کیا مطلب ہے اور ٹیم کے لیے اس کا کیا مطلب ہے۔ اس سنچری نے نہ صرف نوجوان بلے باز کا بلکہ پورے ہندوستانی کیمپ کا جوش بڑھا دیا۔

اعدادوشمار کے نقطہ نظر سے سرفراز کی سنچری اب ایک ایلیٹ کلب کا حصہ ہے۔ یہ 22 واں موقع تھا جب کسی ہندوستانی بلے باز نے ایک ہی ٹیسٹ میچ میں صفر اور سنچری دونوں ریکارڈ کیے۔ اس کلب میں حال ہی میں شبمن گل کا نام درج ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ چنئی میں بنگلہ دیش کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔نیوزی لینڈ کے معاملے میں، ایسا کرنے والے واحد دوسرے ہندوستانی کھلاڑی شیکھر دھون تھے، جنہوں نے 2014 میں ایڈن پارک، آکلینڈ میں 0 اور 115 رنز بنائےتھے۔

سرفراز کی اس سنچری نے ثابت کردیا ہے کہ جب داؤ بڑا ہوتو وہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور ایسا کرکے انہوں نے یہ دکھادیا ہے کہ وہ مستقبل کے لئے ایک ایسے کھلاڑی ہیں جو ملک کی توقعات پر پورا اترسکتے ہیں اور ٹیم کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔