بھارت

بھارت کے چار نئے لیبر کوڈز, مزدوروں اور کاروباری اداروں کے لیے کیا بدلنے والا ہے؟

آتم نربھر بھارت کے وژن کے تحت ملک کی ورک فورس کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت نے محنت کشوں کے حقوق، اجرتوں، سکیورٹی اور فلاح و بہبود میں بہتری کے مقصد سے نئے لیبر ریفارمز متعارف کرائے ہیں۔

آتم نربھر بھارت کے وژن کے تحت ملک کی ورک فورس کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت نے محنت کشوں کے حقوق، اجرتوں، سکیورٹی اور فلاح و بہبود میں بہتری کے مقصد سے نئے لیبر ریفارمز متعارف کرائے ہیں۔ یہ اصلاحات متعدد شعبوں پر لاگو ہوں گی اور ان کا بنیادی مقصد مختلف صنعتوں میں کام کرنے والے ہر فرد کو انصاف پر مبنی، محفوظ اور یکساں کام کے حالات فراہم کرنا ہے—چاہے وہ میڈیا کے کارکن ہوں، کان کن، ٹیکسٹائل مزدور، آئی ٹی پروفیشنلز یا خطرناک کام کرنے والے کارکن۔


آڈیو ویژول اور ڈیجیٹل میڈیا ورکرز کے لیے نئی سہولیات

الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں، ڈبنگ آرٹسٹوں، اسٹنٹ پرفارمرز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے وابستہ دیگر کارکنوں کو اب بہتر لیبر پروٹیکشن فراہم کیا جائے گا۔
تمام آجروں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ ملازمین کو باقاعدہ اپوائنٹمنٹ لیٹر جاری کریں جس میں عہدہ، اجرت اور سوشل سکیورٹی سے متعلق تمام تفصیلات درج ہوں۔
مقررہ وقت سے زائد کام (اوور ٹائم) کارکن کی رضامندی سے ہوگا اور اس کی ادائیگی معمول کی اجرت سے دُگنی کی جائے گی۔


کان کن مزدوروں کے لیے فلاحی اقدامات

سوشل سکیورٹی کوڈ کے تحت اب مخصوص حالات میں گھر سے کام کی جگہ تک سفر کے دوران پیش آنے والے حادثات کو بھی روزگار سے متعلق سمجھا جائے گا۔
مرکزی حکومت نے کان کن مزدوروں کی صحت اور حفاظت کے لیے نئی قومی معیاری شرائط بھی جاری کر دی ہیں۔
کان کنوں کو ہر سال مفت میڈیکل چیک اپ فراہم کیا جائے گا، جبکہ ان کے روزانہ کے کام کے اوقات 8 سے 12 گھنٹے اور ہفتہ وار اوقات 48 گھنٹے مقرر کر دیے گئے ہیں تاکہ صحت اور ورک لائف بیلنس برقرار رہے۔


خطرناک پیشوں میں کام کرنے والے کارکنوں کے لیے خصوصی تحفظات

تمام خطرناک اور حساس پیشوں میں کام کرنے والے مزدور اب سالانہ مفت طبی معائنہ کرا سکیں گے۔
حکومت ایسے شعبوں کے لیے قومی حفاظتی معیارات مرتب کرے گی تاکہ کام کے ماحول کو مزید محفوظ بنایا جا سکے۔
خواتین کو اب ہر قسم کے اداروں—جیسے زیرِ زمین کان کنی، بھاری مشینری اور دیگر خطرناک شعبوں—میں کام کرنے کی اجازت ہوگی، جو صنفی مساوات کی بڑی پیش رفت ہے۔


ٹیکسٹائل ورکرز کے لیے اصلاحات

ٹیکسٹائل شعبے میں کام کرنے والے تمام مہاجر مزدور—خواہ وہ براہِ راست ملازم ہوں، کنٹریکٹ پر ہوں یا خود منتقل ہونے والے—کو برابر اجرت، فلاحی سہولیات اور PDS پورٹیبلٹی کے فوائد حاصل ہوں گے۔
مزدور اپنے بقایا جات کے دعوے تین سال تک جمع کروا سکیں گے، جس سے مسائل کے حل میں لچک پیدا ہوگی۔
اوور ٹائم کی ادائیگی دگنی اجرت پر لازمی ہوگی۔


آئی ٹی سیکٹر کے لیے نئے ضوابط

حکومت نے لازمی قرار دیا ہے کہ آئی ٹی شعبے میں ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی ہر ماہ کی 7 تاریخ تک کر دی جائے۔
“برابر کام، برابر اجرت” کے اصول کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے، جبکہ خواتین کی شمولیت کو بڑھانے کے لیے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔
خواتین کو اب تمام اداروں میں نائٹ شفٹ میں کام کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے زیادہ آمدنی کے مواقع پیدا ہوں گے۔