شاہی جامع مسجد اور تشدد زدہ مقامات کا معائنہ،کڑے پہرہ میں انکوائری کمیشن کا دورہ سنبھل
مسجد کی انتظامی کمیٹی کے معتمد فاروق حسین نے کہا کہ ٹیم نے ہم سے کچھ بھی نہیں پوچھا۔ اس نے صرف اتنا کہا کہ وہ جامع مسجد دیکھنے آئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ بیانات بعد میں لے گی۔
سنبھل (یوپی): کڑے پہرہ میں جوڈیشل کمیشن کے ارکان نے اتوار کے دن سنبھل کی شاہی مسجد اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا جہاں مغل دور کی مسجد کے سروے کے دوران تشدد برپا ہوا تھا۔ سہ رکنی کمیشن کے دو ارکان الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیوندر کمار اروڑہ اور ریٹائرڈ آئی پی ایس عہدیدار اروند کمار جین نے ان مقامات کا دورہ کیا جہاں 24نومبر کو تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔
کمیشن کے تیسرے رکن سابق آئی اے ایس عہدیدار امیت موہن پرساد آج کے دورہ میں موجود نہیں تھے۔ صبح کے اوقات میں کمیشن کے ارکان نے میڈیا کے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا۔ ان کے ساتھ مرادآباد کے ڈویژنل کمشنر انجنے کمار سنگھ، ڈی آئی جی جی منی راج، ضلع مجسٹریٹ (کلکٹر) سنبھل، راجندر پینسیا اور سپرنٹنڈنٹ پولیس کرشن کمار موجود تھے۔
بعد ازاں میڈیا سے بات چیت میں مراد آباد کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ آج انکوائری کمیشن کے سربراہ اور ایک رکن نے دورہ کیا۔ دورہ کا بنیادی مقصد اس مقام کا معائنہ تھا جہاں تشدد برپا ہوا۔
یہ دونوں ان مقامات پر گئے جہاں گڑ بڑ ہوئی تھی۔ انہوں نے مسجد کو بھی دیکھا اور وہاں موجود بعض لوگوں سے بات چیت کی۔ یہ ٹیم پھر آئے گی۔ ٹیم کی آمد کا مکمل شیڈول جاری کیا جائے گا۔ ٹیم کا دوبارہ آنا طئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال دھیرے دھیرے معمول پر آرہی ہے۔
10دسمبر تک باہر کے لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ 10 دسمبر کے بعد کسی پر کوئی پابندی نہیں رہے گی۔ ہم ثبوت اکھٹا کررہے ہیں اور تاحال 400 افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے۔ شاہی جامع مسجد کے امام آفتاب حسین وارثی نے کہا کہ ٹیم تقریباً 15منٹ مسجد کے اندر رہی اور اس نے مسجد کا معائنہ کیا۔
مسجد کی انتظامی کمیٹی کے معتمد فاروق حسین نے کہا کہ ٹیم نے ہم سے کچھ بھی نہیں پوچھا۔ اس نے صرف اتنا کہا کہ وہ جامع مسجد دیکھنے آئی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ بیانات بعد میں لے گی۔ اروڑہ اور جین ایک دن قبل سنبھل پہنچ گئے تھے جبکہ پرساد آج سنبھل آنے والے تھے۔
24نومبر کو عدالت کے حکم پر مسجد کے سروے کے دوران سنبھل میں تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ چار جوان جاں بحق ہوئے تھے اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔ سروے کا حکم اِس دعوے پر دیا گیا تھا کہ شاہی مسجد جس جگہ بنی ہے وہاں کبھی ہری ہر مندر ہوا کرتا تھا۔