انجنی کمار، امراپالی کٹہ، رونالڈ راس کو آندھراکو رپورٹ کرنے کی ہدایت
آل انڈیا سرویسس(اے آئی ایس) کے کم از کم 8 عہدیداروں کو جو تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، ایک بڑا جھٹکہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے تلنگانہ کیڈر مختص کرنے ان عہدیداروں کی درخواست کو مسترد کردیا۔
حیدرآباد (آئی اے این ایس) آل انڈیا سرویسس(اے آئی ایس) کے کم از کم 8 عہدیداروں کو جو تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، ایک بڑا جھٹکہ دیتے ہوئے مرکزی حکومت نے تلنگانہ کیڈر مختص کرنے ان عہدیداروں کی درخواست کو مسترد کردیا۔
مرکزی حکومت کے محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ نے 5 آئی اے ایس اور 3 آئی پی ایس عہدیداروں کی درخواستوں کو مسترد کردیا جنہیں 2014 میں ریاست کی تقسیم کے بعد آندھراپردیش کیڈر مختص کیا گیا تھا لیکن ان 8 عہدیداروں نے اس اقدام کو چالنیج کرتے ہوئے انہیں تلنگانہ کیڈر الاٹ کرنے کی درخواست کی تھی۔
مرکزی وزارت پرسنل، عوامی شکایات وپنشن نے یہ فیصلہ محکمہ ڈی او پی ٹی کے سابق سکریٹری دیپککھانڈیکر کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر کیا ہے جو آل انڈیا سرویسس کے عہدیداروں کی حتمی الاٹ منٹ کا جائزہ لینے کیلئے تشکیل دی گئی تھی۔ مرکزی حکومت نے 5 آئی اے ایس عہدیداروں وکاٹی کرونا(2004 بیاچ) رونالڈ راس (2006)، وانی پرساد(1995)، امرپالی کٹہ (2010) اور ایم پرشانتی(بیاچ 2009) کے علاوہ آئی پی ایس آفیسر انجنی کمار(1990 بیاچ)، ابھیلاش بشست (1994) اور ابھیشک موہنتی (2011 بیاچ) کو 16 اکتوبر تک حکومت آندھراپردیش میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی۔
اس طرح مرکز نے تلنگانہ کیڈر کے آئی اے ایس آفیسرس جو آندھراپردیش میں کام کررہے ہیں، کو ہدایت دی ہے کہ وہ تلنگانہ میں شامل ہوجائیں۔ ان آئی اے ایس آفیسرس میں ایس ایس راوت، اننت رامو، سریجنا گمالا اور شیوا شنکر لاہوتی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مرکزی حکومت نے آئی اے ایس آفیسرس رونالڈراس اور امراپالی کٹہ جنہیں ریاست کی تقسیم کے بعد آندھراپردیش کیڈر الاٹ کیا گیا تھا، کی درخواستوں کو مسترد کردیا، ان عہدیداروں نے مرکز سے انہیں تلنگانہ میں خدمات انجام دینے کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔
مرکز نے ان دونوں آئی اے ایس آفیسر کی درخواستوں کو مسترد کردیا اور ان دونوں عہدیداروں کو فوری اثر کے ساتھ فارغ کردیا گیا ہے اور انہیں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 16 اکتوبر تک آندھراپردیش میں رپورٹ کریں۔ وزارت پرسنل، عوامی شکایات و پنشن نے متعلقہ آئی اے ایس آفیسرس کے ساتھ دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھراپردیش کے چیف سکریٹریز کو احکام کے نقولات ایصال کردیئے ہیں۔
یہ فیصلہ دیپک کھانڈیکر کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر کیا گیا۔ اس کمیٹی کو 2014 میں آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد آل انڈیا سرویسس(اے آئی ایس) کے آفیسرس کی تقسیم کے دوران ان عہدیداروں کی درخواستوں کا جائزہ لینے کا کام سونپا گیا ہے۔
کمیٹی نے یہ پایاکہ کیڈرس کے تبادلوں کی یہ درخواستیں مقررہ اصولوں کے دائرہ کار کے مغائر تھیں جنہیں ہائیکورٹ نے پہلے ہی برقرار رکھا تھا، دیپک کھانڈیکر کمیٹی نے اس بات پر زوردیا کہ کیڈر کی تقسیم کا عمل حقائق پر مبنی ریکارڈز کی اساس پر انجام دیا گیا تھا۔ کیڈر کی تقسیم کے دوران یہی اصول، معیار دیگر عہدیداروں پر لاگو کیا گیا تھا۔ مرکزی وزارت نے دعویٰ کیا کہ آندھراپردیش کے غیر منقسم کیڈر کے عہدیداروں کی تقسیم مساوی اور مواد کے حقائق پر کی گئی تھی۔
تلنگانہ ہائیکورٹ نے بھی ان رہنمایانہ خطوط پر قائم رہنے کی ضرورت کا اعادہ کیاتھا۔ عدالت العالیہ نے اپنی رولنگ میں کہا کہ کوئی بھی انحراف امتیازی رہے گا۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ رہنمایانہ خطوط کو چالینج کرنے عہدیداروں کی کوشش پالیسی سازی میں حددرجہ تک رسائی دکھائی دیتی ہے۔ یہ تازہ ترین پیشرفت نظرثانی عمل کے اختتام کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
مرکزی وزارت پرسنل، تلنگانہ میں کام کرنے والے تقریباً 11 آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کو بھی اس طرح کے احکام جاری کرسکتی ہے۔ ان عہدیداروں میں آئی اے ایس کیڈر کے اے وانی پرساد(1995 بیاچ)، وکاٹی کرونا(2004) اور ایم پرشانتی(2009 بیاچ) کے ساتھ آئی پی ایس انجنی کمار(1990 بیاچ)، ابھیلاش بشست(1994) اور سائبرآباد پولیس کمشنر ابھیشک موہنتی(2011 بیاچ) شامل ہیں۔