مشرق وسطیٰ

ایران نے اسرائیل کو سخت وارننگ دے دی

ایران اور عراق نے غزہ میں تیزی سے بدلتی صورتحال پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا، جبکہ عرب لیگ کا اجلاس بدھ کے روز منعقد کیا جائے گا۔

تہران: ایران نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کسی بھی قسم کی احمقانہ کارروائی کی تو اس کا منہ توڑ اور تباہ کن جواب دیا جائے گا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے اسرائیل پر حملوں میں حماس کی معاونت کا الزام بھی رد کردیا۔

متعلقہ خبریں
حماس کے صدر یحییٰ السنوار کے قریبی ساتھی روحی مشتہی کو تین ماہ قبل ہلاک کردیا گیا،اسرائیل کا ادعا
ڈاکٹر مہدی کا محکمہ ثقافتی ورثہ و آثار قدیمہ تلنگانہ کا دورہ، مخطوطات کے تحفظ کے لیے ایران سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ
غزہ میں اسرائیل کی شدید بمباری, عمارتیں ڈھیر
ایران میں زہریلی شراب پینے سے مہلوکین کی تعداد 26ہوگئی
اسرائیل کو سخت ترین سزا دینے كیلئے حالات سازگار ہیں:علی خامنہ ای

ایران کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سات دہائیوں کے جابرانہ قبضے اور ناجائز صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم کے خلاف جائز دفاع ہے۔

ایران اور عراق نے غزہ میں تیزی سے بدلتی صورتحال پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا، جبکہ عرب لیگ کا اجلاس بدھ کے روز منعقد کیا جائے گا۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان قطر کی ثالثی میں قیدیوں کے تبادلے کی بات چیت کا بھی انکشاف ہوا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

قطری وزارت خارجہ کا اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فریقین سے مسلسل رابطے میں ہیں، خون ریزی رکوانا اور تنازع کا پھیلاؤ روکنا ترجیح ہے۔ روس کی جانب سے اسرائیل کے معاملے میں مغربی ممالک کی پالیسیز پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا سربراہ عرب لیگ Ahmed Aboul Gheit سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ خون ریزی رکوانے کے لیے عرب لیگ کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، مسئلہ فلسطین کے حل میں اب مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔

دوسری جانب ایران نے اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے میں ملوث ہونے کے الزامات مسترد کر دیے، اور کہا ہے کہ تل ابیب اپنی ناکامی چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اسرائیل پر ہفتے کے روز ہونے والے اچانک حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی خبروں کی تردید کر دی ہے، جس میں 700 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور درجنوں کو گرفتار ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے بھی ”طوفان الاقصیٰ“ حملے میں تہران کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کا اس کارروائی میں کوئی کردار نہیں ہے۔