ایرانی طالبہ حجاب کے قانون کے خلاف احتجاج میں لباس اتار کر سڑک پر گھومنے لگی: ویڈیو
یہ واقعہ ایک ویڈیو میں قید کرلیا گیا اور سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا، جس کے بعد ایران اور بین الاقوامی سطح پر ایک بحث چھڑ گئی۔
تہران: اسلامی آزاد یونیورسٹی کی ایک نوجوان خاتون نے ہفتہ کو ایران کے سخت اسلامی لباس کے قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے زیر جامہ تک لباس اتار دیا۔ یہ واقعہ ایک ویڈیو میں قید کرلیا گیا اور سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر شیئر کیا گیا، جس کے بعد ایران اور بین الاقوامی سطح پر ایک بحث چھڑ گئی۔
طالبہ کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں ہوئی، اور اسے یونیورسٹی کیمپس کے باہر اپنے زیر جامہ میں چلتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حجاب کے قانون کے خلاف جاری مظاہروں کی شدت بڑھ رہی ہے، خاص طور پر مہسا امینی کی 2022 میں گرفتاری کے بعد، جن کی موت ان کی لباس کی خلاف ورزی کے الزام پر ہوئی۔
اس واقعے کے جواب میں، یونیورسٹی کے ترجمان عامر مہجوب نے کہا کہ طالبہ شدید ذہنی دباؤ میں تھی، اور یہ کہ وہ ممکنہ طور پر ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتی ہے۔ سیکیورٹی گارڈز کے ذریعہ گرفتاری کے بعد، رپورٹیں آئیں کہ اس دوران اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے فوری اور بغیر کسی شرط کے طالبہ کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اس تنظیم نے ایرانی حکام سے کہا کہ وہ اس کی Torture سے حفاظت کریں اور اسے اپنے خاندان اور قانونی نمائندگی تک رسائی دیں۔
اس احتجاج کی ویڈیو پہلے امیر کبیر نیوزلیٹر نے پوسٹ کی، اور اس کے بعد اسے کئی فارسی زبان کی نیوز ایجنسیوں، بشمول ہنگاؤ حقوق گروپ اور ایران وائر نے شیئر کیا۔ واقعے کے بعد، ہمشہری ڈیلی نے رپورٹ کیا کہ اس کی حالت ابھی تک واضح نہیں، لیکن ایک باخبر ذریعے نے اشارہ دیا کہ اسے مزید تحقیقات کے بعد ممکنہ طور پر ایک ذہنی اسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔