کیا واقعی حائیڈرا حیدرآباد رئیل اسٹیٹ مارکٹ کو متاثر کررہا ہے؟
مختلف رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں رئیل اسٹیٹ اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے۔ اگر حکومت نے اس مارکیٹ کو بچانے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ مارکیٹ مزید گہرے بحران میں مبتلا ہو سکتی ہے۔
حیدرآباد: حیدرآباد کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں گزشتہ ایک سال سے زبردست سست روی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ "رئیل اسٹیٹ کی فروخت میں کوئی اضافہ نہیں، موجودہ پراجیکٹس میں سرمایہ کاری نہیں آ رہی، اور عام آدمی کے لیے اپنے گھر کا خواب محض ایک خوف بن چکا ہے”۔ یہ صرف چند افراد کی رائے نہیں ہیں، بلکہ حالیہ تحقیقاتی رپورٹس، رئیل اسٹیٹ ایجنٹس، اور چھوٹے و درمیانے ڈویلپرز کی رائے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبریں اس بات کی تصدیق کر رہی ہیں کہ حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کا رجحان مسلسل کم ہو رہا ہے، اور حالیہ بیان جس میں مجلس اتحادالمسلمین کے لیڈر ورکن اسمبلی اکبر الدین اویسی نے اس بات کا ذکر کیا کہ حیدرآباد میں سرمایہ کاری کی کمی کی وجہ "حائیڈرا” (Hydra) ہے، یہ حقیقت پر مبنی ہیں۔
حیدرآباد کے سابق وزیر ملا ریڈی نے کہا کہ "حائیڈرا” نہ صرف رئیل اسٹیٹ کاروبار بلکہ عام لوگوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ایک سال تک نہ کوئی پلاٹ فروخت ہو سکا، اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
مختلف رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ریاست میں رئیل اسٹیٹ اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے۔ اگر حکومت نے اس مارکیٹ کو بچانے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ مارکیٹ مزید گہرے بحران میں مبتلا ہو سکتی ہے۔
حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ مارکیٹ کی بدحالی کی صورت حال مختلف تحقیقی رپورٹس اور سرویز نے واضح کی ہے۔ حالیہ طور پر ایک سروے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے سات بڑے میٹرو شہروں میں رہائشی خرید و فروخت میں کمی آئی ہے، اور حیدرآباد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 5 فیصد کمی دیکھنے کو ملی ہے۔ اس سال صرف 58,540 یونٹس ہی فروخت ہو سکے، اور نئے پروجیکٹس کی بھی کمی آ رہی ہے۔
"بائرز ڈیلائٹ” رئیل اسٹیٹ کنسلٹنسی کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر سے دسمبر کے درمیان 47 فیصد فروخت میں کمی آئی ہے۔ گزشتہ سال 24,044 یونٹس کی فروخت ہوئی تھی، جبکہ اس بار صرف 12,682 یونٹس ہی فروخت ہو سکے۔ اسی طرح بنگلور میں صرف 13 فیصد فروخت متاثر ہوئی۔
تلنگانہ رئیل اسٹیٹ ایسوسی ایشن کے ممبران کانگریس حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کے اقدامات، خاص طور پر چھوٹے ڈویلپرز اور ایجنٹس کے خلاف، کاروبار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کے سی آر کے دور حکومت میں رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ بہترین حالت میں تھی اور اگر ایل آر ایس کو ختم کر دیا جائے تو بہت سے غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔