غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیل کی بمباری، 16 افراد ہلاک
فلسطینی عہدیداروں نے بتایا کہ غزہ پٹی میں اقوام متحدہ کی جانب سے چلائے جانے والے ایک اسکول پر اسرائیل کے فضائی حملہ میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔
غزہ: فلسطینی عہدیداروں نے بتایا کہ غزہ پٹی میں اقوام متحدہ کی جانب سے چلائے جانے والے ایک اسکول پر اسرائیل کے فضائی حملہ میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہوگئے۔
حماس کی جانب سے چلائی جانے والی وزارتِ صحت کے بموجب حملہ میں کئی افراد زخمی بھی ہوگئے۔ وسطی غزہ میں واقع نصیرت پناہ گزین کیمپ پر حملہ سے جو ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے تھے وہ اس عمارت میں رہ رہے تھے۔
اسرائیل نے بتایا کہ اس نے الجاؤنی اسکول کے علاقہ میں واقع عمارتوں کو نشانہ بنایا، جہاں حماس کے کئی انتہا پسند سرگرم عمل تھے۔ ان دعوؤں پر ردّ ِ عمل ظاہر کرتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یہ زور دیا کہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔
یہ بمباری ان عارضی امیدوں کے درمیان ہوئی ہے کہ تعطل شدہ بات چیت کے مہینوں بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہوجائے گا۔ اسرائیل نے آئندہ ہفتہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے امکانی معاہدہ پر تبادلہئ خیال کے لئے آئندہ ہفتہ مصالحت کنندگان کو روانہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، کیوں کہ یہ اشارے ملے تھے کہ حماس کافی حد تک مفاہمت کے لئے تیار ہے۔
نصیرت اسکول پر حملے کے منظر کے فوٹیج کو عینی شاہد نے پوسٹ کیا ہے، جس میں یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ ملبہ میں سے اور دھوئیں سے بھری ہوئی سڑکوں پر بچے اور بڑے چیخ و پکار کررہے ہیں۔ عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ کے دوران بازار کے قریب واقع متذکرہ اسکول کی بالائی منزلوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بیان کیا جاتا ہے کہ اس وقت 7000 افراد اس عمارت میں پناہ لئے ہوئے تھے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ عمارت پر حملہ کے وقت بچے قرآن پاک کا درس حاصل کررہے تھے جو مہلوکین میں شامل ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ چوتھا واقعہ ہے جب کہ قبل از وقت وارننگ کے بغیر اسکول کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
حملہ پر ردّ ِ عمل ظاہر کرتے ہوئے حماس نے اطلاع دی کہ اسی روز اسرائیل کے فضائی حملوں میں جو افراد ہلاک ہوئے ان میں پانچ مقامی صحیفہ نگار بھی شامل ہیں۔ ان صحیفہ نگاروں کے ساتھ ان کے ارکانِ خاندان بھی تھے، جن کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹرس وتھاؤٹ بارڈر کے بموجب 7 اکتوبر سے جاری تشدد میں غزہ میں زائد از 100 صحیفہ نگاروں کی ہلاکت واقع ہوئی ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسس نے اسکول کی عمارتوں پر اس کی بمباری کی تصدیق کی اور پرزور الفاظ میں کہا کہ عام شہریوں کے جانی نقصانات میں کمی کی خاطر کئی احتیاطی قدم اٹھائے گئے، جن میں فضائی نگرانی اور خفیہ اقدامات بھی شامل ہیں۔
حماس نے اس حملہ کو بے گھر ہوجانے والے عام شہریوں کا قتل عام قرار دیا اور بتایا کہ مہلوکین میں خواتین، بچے اور ضعیف افراد بھی شامل ہیں۔ گروپ نے زور دیا کہ اس کے بقول اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لئے بین الاقوامی مداخلت کی جائے۔