مشرق وسطیٰ

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینی اسکول مسمار کردیا

اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی اسکول کو مسمار کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی اسکول مسمار کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

مغربی کنارہ: اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک فلسطینی اسکول کو مسمار کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق یورپی یونین نے اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی اسکول مسمار کرنے کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

متعلقہ خبریں
بیٹے نے خلیجی ممالک میں قرض لیا۔ قرض خواہوں کا باپ سے مطالبہ
اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں سے انسان سوز سلوک کے شواہد سامنے آگئے
سعودی عرب میں آتش بازی کے سامان کی تیاری اور کاروبار جرم

اسرائیلی فوج کی ایک شاخ سی او جی اے ٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بیت المقدس سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ عمارت غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی تھی، یہ عمارت وہاں تعلیم حاصل کرنے یا وہاں جانے آنے والے افراد کی حفاظت کے حوالے سے خطرناک تھی، اس لیے اسرائیلی عدالت نے اسے گرانے کا حکم دیا تھا۔

فلسطینیوں کے لیے کام کرنے والے یورپی یونین کے وفد نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ اسکول مسمار کرنے کے اقدام پر صدمے کی کیفیت میں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول مسمار ہونے سے 60 فلسطینی بچے متاثر ہوں گے۔

یورپی یونین کے وفد نے کہا کہ عمارت کو گرانا عالمی قانون کے مطابق غیر قانونی تھا، یہ اقدام فلسطینی آبادی کے مصائب میں مزید اضافہ کرے گا اور ماحول میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھائے گا۔اسرائیلی فوجی حکام نے کہا کہ عمارت کے مالک نے اسرائیلی حکام کی جانب سے انہدام کے احکامات کی تعمیل سے قبل اس کی حیثیت کے بارے میں بات چیت کرنے کی متعدد کوششوں کا مثبت جواب دینے سے انکار کر دیا تھا۔

طالب علموں اور عینی شاہدین نے بتایا کہ عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا، اب اس اسکول کا کوئی نشان باقی نہیں بچا جو کبھی وہاں موجود تھا۔یو این آئی کے بموجب فلسطینیوں کے لیے کام کرنے والے یورپی یونین کے وفد نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ وہ اسکول مسمار کرنے کے اقدام پر سخت مذمت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول مسمار ہونے سے 60 فلسطینی بچے متاثر ہوں گے۔یورپی یونین کے وفد نے کہا کہ عمارت کو گرانا عالمی قانون کے مطابق غیر قانونی تھا، یہ اقدام فلسطینی آبادی کے مصائب میں مزید اضافہ کرے گا اور ماحول میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھائے گا۔