بھارت

قطر میں قید ہندوستانی بحریہ کے 8 سابق ملازمین اسرائیل کے لئے جاسوسی کررہے تھے: رپورٹ

تاہم 8 ہندوستانی شہریوں کے بارے میں یہ معلوم ہونے کے بعد کہ وہ اسرائیل کو خفیہ معلومات فراہم کررہے ہیں، آبدوز کی تیاری کا کام روک دیا گیا ہے۔  

نئی دہلی: ہندوستانی بحریہ کے جن 8 سابق ملازمین کو قطر میں قید رکھا گیا ہے، ان پر اسرائیل کے لئے جاسوسی کرنے کا الزام ہے اور الزام ثابت ہونے پر انہیں قطر میں سزائے موت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

واضح رہے کہ 8 ہندوستانی شہری جو ہندوستانی بحریہ کے سابق ملازمین بتائے جاتے ہیں، قطر کی ایک آبدوز کمپنی میں خدمات انجام دے رہے تھے۔ یہ کمپنی اٹلی کی ایک کمپنی کے اشتراک سے ایک جدید آبدوز کی تیاری پر کام کررہی تھی۔

تاہم 8 ہندوستانی شہریوں کے بارے میں یہ معلوم ہونے کے بعد کہ وہ اسرائیل کو خفیہ معلومات فراہم کررہے ہیں، آبدوز کی تیاری کا کام روک دیا گیا ہے۔  

بتایا گیا ہے کہ یہ آٹھ افراد ہندوستانی بحریہ کے سابق افسران ہیں اور ہندوستانی، پاکستانی، اسرائیلی اور عرب ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق انہیں اگست کے آخر میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پورٹل دی پرنٹ کی اطلاع کے بموجب نئی دہلی کو آٹھوں قیدیوں تک قونصلر رسائی دی گئی ہے اور ہندوستان کی حکومت ان کی رہائی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی ہے تاہم دوحہ کا کہنا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سابق افسران نے اسرائیل کو خفیہ معلومات فراہم کی ہیں۔

مقدمہ کی پہلی سماعت مارچ کے آخر میں ہوئی تھی اور اس کے بعد 3 مئی کو ایک اور مرتبہ اس کی سماعت ہوئی تاہم ہنوز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی شہری، الظاہرہ گلوبل ٹیکنالوجیز اینڈ کنسلٹنگ سرویسز کے سینئر ملازمین تھے۔ یہ ایک قطری پروگرام کی مشیر کمپنی ہے جس کا مقصد ہائی ٹیک اطالوی ساختہ آبدوزیں حاصل کرنا ہے۔ یہ اتنی عصری آبدوزیں ہیں کہ ریڈار بھی ان کا پتہ نہیں لگا سکتا۔

پاکستانی اخبار دی نیوز انٹرنیشنل نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ قطر کی حکومت نے اب کمپنی بند کردی ہے جہاں 75 ہندوستانی شہری ملازم تھے۔ ان میں زیادہ تر ہندوستانی بحریہ کے سابق ملازمین ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ 8 کے سوا دیگر تمام کو مئی کے آخر تک ہندوستان بھیج دیا جائے گا۔

قطر نے 2020 میں اطالوی جہاز ساز فرم Fincantieri SPA کے ساتھ ایک بحری اڈے کی تعمیر اور اس کے فوجی بیڑے کی دیکھ بھال کے ایک بڑے منصوبے کے تحت آبدوزیں بنانے کے لئے ایک یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے تھے تاہم مبینہ طور پر اس پر عمل آوری نہیں ہوسکی ہے۔

قطر جن آبدوزوں کی تیاری میں تھا، وہ مبینہ طور پر U212 Near Future Submarine کی ایک چھوٹی قسم ہے جو اٹلی کا ایک آبدوز منصوبہ ہے اور جو ایک جرمن کمپنی کے تعاون سے بنایا گیا ہے۔

دوسری طرف اسرائیل نے اس معاملے پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن یہ بات سب کو معلوم ہے کہ وہ پورے مشرق وسطیٰ میں فوجی ٹیکنالوجی کی ترقی کو روکنے کے لئے ہر حربہ استعمال کرتا ہے تاکہ عرب ممالک فوجی برتری میں اس پر سبقت حاصل نہ کرسکیں۔

گزشتہ سال جب آٹھ ہندوستانی شہریوں کی گرفتاری کے بعد اس کی وجوہات کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا تو میڈیا نے پاکستان پر الزام لگایا تھا کہ وہ گمراہ کن رپورٹس کے ذریعے ہندوستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

کچھ ہندوستانی ذرائع ابلاغ نے آن لائن سوشل میڈیا پوسٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ان گرفتاریوں میں پاکستانی رول کا اشارہ بھی دیا تھا۔