قانونی مشاورتی کالم

بیٹے نے خلیجی ممالک میں قرض لیا۔ قرض خواہوں کا باپ سے مطالبہ

آپ کے نام اور پتہ کو شائع نہیں کیا جارہا ہے۔ آپ نہ گواہ ہیں اور نہ ضامن۔ آپ کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

سوال:- براہِ کرم میرے نام اور پتہ کی اشاعت نہ فرمائیں۔ میں آج کل بہت پریشانی کے عالم میں زندگی گزاررہا ہوں۔ میرے ایک بیٹے نے دلی اور خلیجی ممالک میں کچھ افراد سے بھاری منافع ادا کرنے کے وعدے پر کثیر رقومات وصول کیں۔

متعلقہ خبریں
رام گوپال پولیس اسٹیشن کے سامنے سگریٹ نوشی کی ویڈیووائرل نوجوان سلاخوں کے پیچھے (ویڈیو)
ایم پی میں ایک بکرے پر 2 افراد کا دعویٰ، معاملہ پولیس اسٹیشن سے رجوع
پولیس اسٹیشن کی عمارتیں کارپوریٹ دفاتر سے کم نہیں: وزیر داخلہ
اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینی اسکول مسمار کردیا
سعودی عرب میں آتش بازی کے سامان کی تیاری اور کاروبار جرم

قرض دینے والوں نے سود کے لالچ میں آکر ایسا اقدام کیا۔ مجھے میرے بیٹے کے کسی بھی عمل سے کوئی واسطہ نہیں۔ نہ میں ایسے لین دین کا گواہ تھا اور نہ ہی میں نے کسی قسم کی ضمانت دی۔

اب میرا بیٹی کسی خلیجی ملک میں ملازمت کررہاہے اور مجھ سے اس کا کوئی ربط ضبط نہیں۔ اب صورتحال یہ ہے کہ قرض خواہ میرے گھر آرہے ہیںاور لاکھوں روپیوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ آپ کے بیٹے نے قرض لیا ہے لہٰذا آپ ادا کیجئے۔

وہ لوگ کچھ ریکوری ایجنٹ کو بھیج رہے ہیں جومجھے دھمکی دے رہے ہیں اورمیرے ایک چھوٹے سے فلیٹ کے کاغذات حوالے کرنے کوکہہ رہے ہیں۔ مجھے دھمکیاں دی جارہی ہیں ۔ میں بے حد پریشان ہوں۔ براہِ کرم اس ضمن میں اپنی قانونی رائے کی اشاعت فرماکر ممنون فرمائیں۔ فقط۔ A-B-C حیدرآباد

جواب:- آپ کے نام اور پتہ کو شائع نہیں کیا جارہا ہے۔ آپ نہ گواہ ہیں اور نہ ضامن۔ آپ کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔

اگر وہ لوگ آپ کے مکان آئیں اور رقومات ادا کرنے کی دھمکی دیں تو ایسا عمل غیر قانونی ہوگا اور زیر دفعہ 384 تعزیرات ہند (Extortion) کہلائے گا جو قابلِ تعزیر جرم ہے ۔

اگر وہ لوگ آکر دھمکی دیں تو ان کا نام اور ٹیلی فون نمبر نوٹ کرلیجئے اور متعلقہ پولیس اسٹیشن سے شکایت کیجئے ۔

آپ کو اس بات کی طمانیت دی جاتی ہے کہ وہ لوگ دوبارہ آپ کے گھر نہیں آئیں گے۔

۰۰۰٭٭٭۰۰۰

a3w
a3w