اسرائیل کی یمن میں بمباری، چھ افراد ہلاک
حوثی وزیر ٹرانسپورٹ نے صبا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے صنعا ایئر پورٹ اور حدیدہ بندرگاہ جمعہ کے روز سے اپنے ورکنگ میں ہوں گے۔
تل ابیب: اسرائیل نے یمن میں بمباری کر کے حوثیوں کے کئی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل نے صنعا کے ایئر پورٹ پر بھی بمباری کی ہے۔ حوثیوں کے میڈیا کے مطابق کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
عالمی ادراہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریسس کے مطابق وہ ایک جہاز پر سوار ہونے والے تھے کہ اس دوران ایئر پورٹ پر بمباری شروع ہو گئی۔
اس دوران ہمارے جہاز پر موجود عملے کا ایک رکن زخمی ہو گیا۔ تاہم میری ٹیم کے ارکان محفوظ رہے ہیں۔
یاد رہے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ اپنے ادارے کے کارکنوں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنے یمن گئے تھے۔
ان کے بقول وہ صنعا کے ایئر پورٹ سے روانہ ہونے والے تھے کہ بمباری شروع ہوگئی۔
ان کا کہنا ہے کہ کنٹرول ٹاور ان سے تھوڑے ہی فاصلے پر تھا۔ بمباری سے ایئرپورٹ کا رن وے بھی تباہ ہوا۔ تاہم ابھی تک اسرائیل نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے بمباری کے بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے ایئر پورٹ پر بمباری کے علاوہ الحدیدہ بندرگاہ پر حوثیوں کے فوجی انفراسٹرکچر کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
نیز سالف اور راس الکناتب کے علاقوں کو یمن کے مغربی ساحل کے نزدیک نشانہ بنایا ہے۔ مزید یہ کہ یمن میں بجلی گھروں کو بھی بمباری سے ٹارگٹ کر کے تباہ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے پورے خطے میں پچھلے کئی ماہ سے جاری اپنے جنگی ‘پاور پلے ‘ کا سلسلہ جمعرات کے روز بھی جاری رکھا ہے۔
اگرچہ ماہ دسمبر کے دوران بشارالاسد رجیم کا اقتدار ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے موقع غنیمت جانتے ہوئے شام میں سب سے زیادہ بمباری کی ہے۔
تاہم اسرائیلی جنگی طیاروں نے اس عرصے میں لبنان اور یمن میں بھی حزب اللہ اور حوثیوں کو اپنی بد ترین بمباری کا ہدف بنایا ہے۔
یمن میں حوثیوں کے زیر اثر خبر رساں ادارے ‘صبا نیوز’ کے مطابق ایئرپورٹ پر اسرائیلی بمباری سے تین افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح حدیدہ کی بندرگاہ اور آس پاس پر اسرائیلی بمباری سے بھی تین مزید افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
جبکہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 40 دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
بعد ازاں ایک یمنی ٹی وی نے حوثیوں کے بھی اسرائیلی بمباری کا جواب دینے کے ارادے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی طویل ترین جنگ کے باعث حوثی یہ اعلان کیے ہوئے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس وجہ سے یمنی حوثیوں پر یمن کے اندر امریکہ، برطانیہ بمباری کرتے رہے ہیں اور اب اسرائیل بھی اپنی بمباری سے نشانہ بنانے لگا ہے۔
دوسری جانب یمنی حوثی بھی اب اسرائیل کے اندر تک میزائل اور ڈرون حملے کرنے پر قادر ہو گئےہیں۔
اسی ہفتے کے دوران حوثیوں نے اسرائیل کے سب سے بڑے تجارتی مرکز تل ابیب کو میزائل حملے کی زد پر لیا ہے۔
جس کے نتیجے میں 16 اسرائیلی زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ یمن پر اسرائیلی بمباری ابھی محض ابتدا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے یمن پر اسرائیلی بمباری کو الارمنگ قرار دیا اور کہا خصوصاً ایک سال سے حوثیوں کی کارروائیوں کے بعد اب کشیدگی کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔
حوثی وزیر ٹرانسپورٹ نے صبا نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے صنعا ایئر پورٹ اور حدیدہ بندرگاہ جمعہ کے روز سے اپنے ورکنگ میں ہوں گے۔
ادھر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پیر کے روز حوثیوں کے اسرائیل پر حالیہ میزائل حملوں کے سلسلے میں اجلاس کر کے صورت حال پر غور کرنے والی ہے۔
کیونکہ ہفتے کے روز اسرائیل کا دفاعی نظام یمن سے فائر کیے گئے ان میزائلوں کو روکنے میں ناکام رہا تھا۔