تلنگانہ

وائٹ پیپر کی اجرائی، کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ چیف منسٹر کی وضاحت

چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہاکہ ہم نے سابق حکومت کے فیصلوں سے ریاست کے عوام کوواقف کرانے کے لئے وائٹ پیپر ایوان میں پیش کیاہے۔

حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہاکہ ہم نے سابق حکومت کے فیصلوں سے ریاست کے عوام کوواقف کرانے کے لئے وائٹ پیپر ایوان میں پیش کیاہے۔

متعلقہ خبریں
مہاراشٹرا اسمبلی الیکشن میں حصہ نہ لینے بی آر ایس کا فیصلہ
سرکاری نظریات سے متاثر بی آر ایس ارکان مقننہ کانگریس میں شامل : ریونت ریڈی
شعبہ آبپاشی پر وائٹ پیپر جاری کیاجائے گا:ریونت ریڈی
ہریش راؤ کے رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آردرج
دسہرہ کے موقع پر آر ٹی سی مسافرین سے زیادہ کرایہ کی وصولی پر تنقید

آج اسمبلی میں ریاست کی معاشی صورتحال پرپیش کردہ وائٹ پیپر پرمنعقدہ مباحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے کہاعوام کی بھلائی کی نیت ہے۔

وائٹ پیپرجاری کیاگیاہے۔ہمارا مقصد تلنگانہ کوملک کی ایک مضبوط ریاست بنانا اور مستحق افراد کی فلاح وبہبود کویقینی بناناہے۔ چیف منسٹر نے کہاکہ ریزروبینک سے آمدنی اور ضروریات کے بارے میں تفصیلات حاصل کی گئیں۔

چیف منسٹر نے کہابی آر ایس کوحکومت حوالہ کرنے تک ریزروبینک میں ہمارے فنڈبیانس کی اوسطاً 303 دن تھے بی آر ایس کے اقتدارمیں آنے کے بعد اوسطاً نصف بھی باقی نہیں رہا۔ آج صورتحال کچھ ایسی ہے جیسے ان کے آگے کھڑے ہوکر روز قرض مانگناپڑتا ہے۔

ریڈی نے کہاکہ کچھ حقائق تلخ ہوتے ہیں۔ وائٹ پیپر کامقصد کسی کی دل آزاری نہیں ہے اورنہ کسی کی توہین کرنا ہے۔ہمارا مقصد وائٹ پیپر کی اجرائی کے ذریعہ کانگریس کی جانب سے اعلان کردہ چھ ضمانتوں سے راہ فراراختیار کرنانہیں ہے اورنہ ہی ہم حیلے بہانے تلاش کررہے ہیں۔

ہمارا مقصد اس وائٹ پیپر کے ذریعہ عوام کو اصل صورتحال سے واقف کرانا ہے۔ چیف منسٹر نے مزید کہاکہ اس رپورٹ پر محکمہ خزانہ کے سکریٹری نے دستخط کئے ہیں۔ اس لئے میری اپوزیشن قائدین سے اپیل ہے کہ آپ کو جوبھی غلط فہمیاں ہوسکتی ہیں ان کودور کرلیں۔

انہوں نے کہاکہ ریاست کے لئے فنڈز کے حصول کے لئے وزیر اعظم سے ملنے کے لئے کشن ریڈی کوفون کیاتھا۔ چیف منسٹر نے کہاہم خود غرض سیاست کے لئے نہیں عوام کی بہبود کا سوچ رہے ہیں۔

انہوں نے بی آر ایس پر اپنے خاندانی جھگڑوں کوایوان میں لانے کی کوشش کرنے کاالزام عائد کیا۔ ریونت ریڈی نے ایوان کوتیقن دیا کہ ہماری حکومت میں یکطرفہ فیصلے نہیں کئے جائیں گے۔ ہماری حکومت کسی بھی اہم فیصلہ لینے سے پہلے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرے گی۔