تلنگانہ

معطل سب انسپکٹر کی حمایت میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کا جگتیال بند

اب اس واقعہ کو ہندو انتہاپسند تنظیمیں ایک نیا رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کے سی آر حکومت کو ہندؤوں کی فکر نہیں ہے اور وہ مسلمانوں کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

حیدرآباد: وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل نے سب انسپکٹر انیل کمار کی حمایت میں ہفتہ کو جگتیال بند کی کال دی ہے۔ آر ٹی سی بس میں چہارشنبہ کے روز ایک مسلم لڑکی پر حملہ کرنے کے الزام میں سب انسپکٹر انیل کمار کو معطل کیا جاچکا ہے۔

متعلقہ خبریں
ہزاری باغ میں سنگباری 10 بجرنگ دل کارکن زخمی
مودی جگتیال میں جلسہ عام سے خطاب کریں گے
بدرالدین اجمل پر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کا الزام
20جنوری سے ایودھیا جانے پر پابندی
رام مندرٹرسٹ کے نام پر چندہ جمع کرنے والوں سے ہوشیار رہیں: وی ایچ پی

واضح رہے کہ ایک طالبہ شیخ فرح اپنی ماں رضیہ کے ساتھ سدی پیٹ سے جگتیال آر ٹی سی بس میں سفر کر رہی تھی کہ ایک خاتون جو انیل کمار کی بیوی تھی، بس میں سوار ہوئی اور ان سے کہا کہ وہ اپنی سیٹ پر جگہ دیں۔ ماں بیٹی نے انکار کیا اور کہا کہ بس میں بہت خالی سیٹیں ہیں، وہاں بیٹھ جائے تو وہ جھگڑا کرنے لگی۔

اس جھگڑے کے بعد اس نے اپنے شوہر کو فون کیا تھا جس پر اس نے کانسٹیبلوں کو لے کر آر ٹی سی بس کا تعاقب کرکے اسے فلمی انداز میں روکا اور بس میں سوار ہوکر مسلم لڑکی فرح کے ساتھ بدتمیزی کی اور اسے طمانچہ رسید کیا۔

واقعے کے بعد فرح نے شکایت درج کرائی اور سب انسپکٹر اس کی بیوی اور ایک کانسٹیبل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سب انسپکٹر انیل کمار کو معطل کر دیا گیا۔

اب اس واقعہ کو ہندو انتہاپسند تنظیمیں ایک نیا رنگ دینے کی کوشش کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کے سی آر حکومت کو ہندؤوں کی فکر نہیں ہے اور وہ مسلمانوں کو خوش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

دائیں بازو کی تنظیموں کا الزام ہے کہ انیل کمار کو ملازمت سے معطل کرنے کا فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا گیا ہے اور اس کی بیوی کی پوری بات نہیں سنی گئی ہے۔ اس کے برعکس فرح نے خود ایس آئی کی بیوی سے جھگڑا کیا اور اسے دھمکیاں دی تھیں۔

اس طرح بجرنگ دل اور وی ایچ پی انیل کمار کی معطلی پر اس کی حمایت کرتے ہوئے میدان میں آگئے ہیں اور انہوں نے کل یعنی ہفتہ کو جگتیال بند کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے مقامی عوام سے جگتیال بند کو کامیاب بنانے کی بھی اپیل کی۔

اسی دوران بند کی اپیل کے پیش نظر ضلع پولیس متحرک ہوگئی ہے اور ضلع بھر میں چوکسی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔