ججس بھگوان نہیں، عدالت میں ہاتھ نہ جوڑے جائیں: کیرالا ہائی کورٹ
کیرالا ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ججس صرف اپنے دستوری فرائض انجام دیتے ہیں اور مقدمات کا سامنا کرنے والوں یا وکیلوں کو عدالت میں ہاتھ جوڑکر بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ججس بھگوان نہیں ہیں۔
کوچی: کیرالا ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ججس صرف اپنے دستوری فرائض انجام دیتے ہیں اور مقدمات کا سامنا کرنے والوں یا وکیلوں کو عدالت میں ہاتھ جوڑکر بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ججس بھگوان نہیں ہیں۔
جسٹس پی وی کنی کرشنن نے یہ بات اس وقت کہی جب کوئی آنکھوں میں آنسو لئے ہاتھ جوڑکر اپنا کیس لڑرہا تھا۔ جسٹس کنی کرشنن نے کہا کہ عدالت کو ٹمپل آف جسٹس کہا جاتا ہے لیکن بنچ پر کوئی بھگوان بیٹھا نہیں ہوتا کہ جس کے سامنے وکلاء یا مقدمات کا سامنا کرنے والے ماتھا ٹیکیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاتھ جوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ججس اپنا دستوری فریضہ انجام دے رہے ہوتے ہیں۔ کیس کی بحث کے دوران صرف عدالت کا احترام ملحوظ رکھنا کافی ہے۔ رملہ کبیر نامی خاتون اس کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرانے کے لئے عدالت میں موجود تھی۔
اس پر الزام ہے کہ اس نے الاپووا کے نارتھ پولیس اسٹیشن کے سرکل انسپکٹر کو ٹیلی فون پر گالیاں دی۔ اس نے عدالت سے کہا کہ کیس جھوٹا ہے کیونکہ وہ علاقہ میں ایک پریر ہال کے بے جا استعمال کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرانے گئی تھی۔
اس نے جب تحقیقات کی پیشرفت جاننے کے لئے فون کیا تو پولیس عہدیدار نے اسے گالیاں دی تھیں جس کے خلاف وہ انسپکٹر جنرل سے رجوع ہوئی تھی۔
اس پر وہ پولیس عہدیدار بھڑک گیا اور اس نے اس کے خلاف جوابی کیس درج کیا۔ عدالت نے بحث کی سماعت کے بعد رملہ کبیر کے خلاف ایف آئی آر رد کردی اور پولیس انسپکٹر کے خلاف محکمہ جاتی تحقیقات کا حکم دیا۔