شمال مشرق

جج آئین کے خادم ہیں، آقا نہیں: جسٹس چندر چوڑ

میں ججوں کے رول کی لوگوں کے خادم کے طور پر پھر سے وضاحت کر رہا ہو، لیکن ایسا کرکے آپ دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرنے میں ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتے ہیں، لیکن دوسروں کے بارے میں فیصلہ کن نہیں ہوتے۔‘‘

کولکتہ: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کو کہا کہ جج آئین کے خادم ہیں آقا نہیں، انہیں اپنا فیصلہ منصفانہ انداز میں سنانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں
یوم ”میرا ووٹ میرا حق“ کے موقع پر چیف جسٹس آف انڈیا کا پیام
بی جے پی میں دستور بدلنے کی ہمت نہیں: ر اہول گاندھی
ماچرلہ کے ایم ایل اے رام کرشنا ریڈی پر سپریم کورٹ کی پھٹکار
شیوسینا میں پھوٹ‘ اسپیکر کا 10 جنوری کو فیصلہ
سپریم کورٹ کا تلنگانہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چالینج کردہ عرضی پر سماعت سے اتفاق

جسٹس چندرچوڑ نے یہاں ٹاؤن ہال میں نیشنل جوڈیشل اکیڈمی کی علاقائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’جج آئین کے خادم ہیں، آقا نہیں۔جب مجھے بتایا جاتا ہے کہ یہ انصاف کا مندر ہے تو میں کچھ تذبذب کا شکار ہوجاتا ہوں۔ ایک سنجیدہ خیال ہے کہ ہمیں مندر میں دیوتاؤں کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

 میں ججوں کے رول کی لوگوں کے خادم کے طور پر پھر سے وضاحت کر رہا ہو، لیکن ایسا کرکے آپ دوسروں کے بارے میں فیصلہ کرنے میں ہمدردی کا جذبہ پیدا کرتے ہیں، لیکن دوسروں کے بارے میں فیصلہ کن نہیں ہوتے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام میں بہت سی رکاوٹیں ہیں لیکن ٹیکنالوجی کی مدد سے عام لوگوں کے لیے انگریزی سے سینکڑوں علاقائی زبانوں کا ترجمہ کیا جا سکتا ہے۔ ٹیکنالوجی ہم سب کو کچھ جواب دے سکتی ہے۔ زیادہ تر فیصلے انگریزی میں لکھے جاتے ہیں۔

 ٹیکنالوجی نے ہمیں ان کا ترجمہ کرنے کے قابل بنایا ہے۔ ہم 51 ہزار سے زیادہ فیصلوں کا دوسری زبانوں میں ترجمہ کر رہے ہیں۔ ان میں بنگالی اور اڑیہ کے فیصلے بھی شامل ہیں۔‘‘

a3w
a3w