اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کا یوم اقلیتی بہبود اور مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش پر تقریب
اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
حیدرآباد: اردو جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب کا عنوان "یوم اقلیتی بہبود” تھا اور اسے اورینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ باغ عامہ میں منعقد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت میر عثمان علی نے حاصل کی۔ اس کے بعد نعت شریف پیش کی گئی جسے ونود کمار اور شکیل رزاقی نے سنایا۔
مہمان خصوصی جناب سید عثمان رشید نے تقریب میں موجود تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور اپنی تقریر میں اس اہم موقع پر مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ سرپرست جناب کبیر صدیقی، صدر عالمی اُردو فائونڈیشن، نے اپنی ڈاکومنٹری ’’نقش آزاد‘‘ کے ذریعے ابوالکلام آزاد کی زندگی اور ان کے کارناموں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اردو زبان کے فروغ کے لیے جدوجہد کی ضرورت ہے اور ہم ہندوستان میں مختلف مذاہب اور طبقات کے لوگ ایک گلدستہ کی مانند ہیں جو گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد ایک معمار قوم تھے اور آج کے بچوں کو اساتذہ اور والدین کی عزت کرتے ہوئے جدید تعلیم حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ملک کا نام روشن کر سکیں۔
جناب کبیر صدیقی نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں آج قومی یکجہتی اور نیشنل انٹیگریشن کے عنوان پر جلسے منعقد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں بھائی چارے اور ہم آہنگی کا شعور پیدا ہو۔
اس موقع پر جناب عزیز احمد، جوائنٹ ایڈیٹر ’’اعتماد‘‘، نے اپنے خطاب میں مولانا ابوالکلام آزاد کے کارناموں کو یاد کیا اور ان کی تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ جناب ایم ۔اے واجد، ایڈیٹر ’’پیغام چینل‘‘، شجاع الدین افتخاری، سینئر صحافی، جناب صلاح الدین نیر، سینئر صحافی، اور جناب شہاب الدین ہاشمی، سیاست، نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اُردو زبان و ادب کی ترقی کے حوالے سے اپنی سوچ پیش کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اُردو اکیڈیمی پر بھروسہ کرنے کے بجائے اُردو صحافی حکومت کے دوسرے محکموں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
جناب طاہر رومانی نے مولانا ابوالکلام آزاد کے دور تعلیم پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تعلیمی نظریات آج بھی ہمارے لئے رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ اس کے بعد احمد صدیقی مکیش نے مہمانوں کی گل پوشی کی اور تقریب کا اختتام شکریہ کے کلمات سے کیا۔
تقریب کے دوران حیدرآباد کے مختلف اُردو اخبارات کی نمائش بھی کی گئی جسے شرکاء نے بھرپور طریقے سے سراہا۔ اس نمائش میں مختلف اضلاع سے آئے ہوئے سینئر صحافیوں کو مومنٹو اور اسناد سے نوازا گیا۔ اس موقع پر گولڈن جوبلی اسکول کے بچوں نے مولانا ابوالکلام آزاد پر نظم اور تقریر پیش کی، جس سے تقریب میں ایک تہذیبی اور تعلیمی ماحول پیدا ہوا۔
یہ تقریب اُردو صحافت اور مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوئی اور اس میں شریک تمام افراد نے مولانا کی تعلیمات اور ان کے ورثے کو یاد کرتے ہوئے ایک نئی روشنی کی جانب قدم بڑھایا۔