جونیر این ٹی آر کے پرجوش پرستار شیام کی موت ہنوز معمہ
آندھرا پردیش پولیس نے انہتائی اقدام سے قبل نوجوان کی جانب سے بنائی گئی سیلفی ویڈیو جاری کرنے کے بعد بھی فلمی ادارکار جو نیر این ٹی آر کے ایک پرجوش پرستار شیام کی موت بدستور معمہ بنی ہوئی ہے۔

امراوتی: آندھرا پردیش پولیس نے انہتائی اقدام سے قبل نوجوان کی جانب سے بنائی گئی سیلفی ویڈیو جاری کرنے کے بعد بھی فلمی ادارکار جو نیر این ٹی آر کے ایک پرجوش پرستار شیام کی موت بدستور معمہ بنی ہوئی ہے۔
نوجوان کے والد سرینواس راؤ نے کہا کہ اس ویڈیو میں ایک دوسرے شخص کی آواز سنی جاسکتی ہے اور یہ ویڈیو مختلف حصوں پر مشتمل ہے۔ پولیس کو اس بات کا پتہ لگانا چاہئے کہ شیام نے یہ الفاظ ادا کئے ہیں یا کسی اور نے انہیں یہ الفاظ ادا کرنے کیلئے اسے مجبور کیا تھا۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ اس ویڈیو میں شیام کو یہ کہتے ہوئے سناجاسکتا ہے کہ اسے نوکری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اس لئے وہ اپنے آپ کو ہلاک کررہا ہے۔
”ممی، ڈیڈی! مجھے معاف کریں میں یہاں اور کہیں ہوں‘‘ آپ خو ش رہنا میں سب کی نظروں کے سامنے برباد ہوچکا ہوں۔ اگر دوبارہ جنم ہوتو میں آپ کے یہاں جنم لوں گا۔ میں نوکری نہیں کرسکتا۔ اس لئے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے۔
مِس یو ممی ڈیڈی!۔ سائی انا (بڑا بھائی) میں آپ کو کھورہا ہوں۔ آپ میرے بڑے بھائی ہیں۔ اگر دوبارہ جنم ہو تو میں آپ کا شاگرد بن کر پیدا ہوں گا۔ آپ سے بہت پیار سائی انا۔
سنیتا راو اور سیتا کے فرزند شیام کا پورا نام شیام منی کنٹھا رام پرساد تھا۔21 سالہ شیام نے 25 جون کو ضلع کونا سیما کے کتہ پیٹ منڈل کے موضع مودیکری میں اپنے خالہ کے مکان میں مبینہ طور پر پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔
تاہم جن حالات میں وہ لٹکتا ہوا پایا گیا اس پر شک وشبہات پیدا ہورہے ہیں۔
اس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد کئی صارفین نے پولیس کے موقف پر شک کا اظہار کیا اور الزام عائد کیا کہ چند افراد نے شیام کا قتل کردیا اور اس کی لاش کو لٹکا کر اسے خودکشی کی شکل دینے کی کوشش کی، کئی ٹوئٹر صارفین کی نشاندہی کی کہ لٹکتے شیام کے پیر زمین کو چھورہے تھے اور اس کی گردن کے اطراف زخم کے کوئی نشان نہیں تھے۔