کالیشورم تلنگانہ کے مستقبل کی بنیاد ہے، آرتھرکاٹن کی طرح کے سی آرکوبھی عوام یادرکھیں گے: ہریش راو
اُس وقت برطانوی حکومت نے کاٹن پر ہیمنگٹن کمیشن بٹھایا، بیریج تعمیر کر کے پانی دینے والے کاٹن سے 900 سوالات پوچھے گئے اور اُسے طویل عرصہ تک ہراساں کیا گیا۔ لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ آج بھی سر آرتھر کاٹن گوداوری اضلاع کے عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور اُسے دیوتا کی طرح پوجا جاتا ہے۔
حیدرآباد: گوداوری ندی پر دھولیشورم پروجیکٹ تعمیر کر کے گوداوری اضلاع کے عوام کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے بس جانے والے سر آرتھر کاٹن کی طرح ہی، کالیشورم تعمیر کرنے والے کے سی آر بھی تلنگانہ کے عوام کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے بس جائیں گے، یہ بات سابق وزیر اور سدی پیٹ کے ایم ایل اے ہریش راؤ نے کہی۔ وہ تلنگانہ بھون میں کالیشورم پروجیکٹ پر بات کر رہے تھے۔
برطانوی دور میں سر آرتھر کاٹن نے دھولیشورم بیریج تعمیر کیا۔ کسانوں کی بھلائی کے لیے محنت کر کے گوداوری اضلاع کو آبپاشی کا پانی فراہم کیا اور ان علاقوں کو سرسبز و شاداب بنایا۔
اُس وقت برطانوی حکومت نے کاٹن پر ہیمنگٹن کمیشن بٹھایا، بیریج تعمیر کر کے پانی دینے والے کاٹن سے 900 سوالات پوچھے گئے اور اُسے طویل عرصہ تک ہراساں کیا گیا۔ لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ آج بھی سر آرتھر کاٹن گوداوری اضلاع کے عوام کے دلوں میں زندہ ہیں اور اُسے دیوتا کی طرح پوجا جاتا ہے۔
بالکل اسی طرح کے سی آر بھی کل تاریخ کے اوراق میں تلنگانہ کے عوام کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے بس جائیں گے۔ بلاشبہ کالیشورم تلنگانہ کے مستقبل کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے،
انہوں نے کہا کہ کالیشورم تلنگانہ کے مستقبل کی بنیاد ہے اور یہ بات خود وزیراعلیٰ بھی جانتے ہیں ۔ملّنا ساگر سے موسی ندی میں پانی چھوڑنے کے لیے 6000 کروڑ روپے کے ٹنڈر فائنل کیے گئے۔ ملّنا ساگر پروجیکٹ بھی کالیشورم کا حصہ ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کالیشورم ناکام ہو گیا ہے تو پھر گندمّل کے لیے ناریل کیوں توڑتے ہو اور ملّنا ساگر کے ٹنڈر کیسے فائنل کرتے ہو؟
ہریش راؤ نے کہا کہ کے سی آر نے تلنگانہ کے سو سالہ مستقبل کے لیے کالیشورم اور ملّنا ساگر جیسے پروجیکٹ تعمیر کیے ہیں جو ریاست کے لیے زندگی بخش ہیں۔