شمالی بھارت

مودی کی پوجا کرنے والوں کو سب کچھ مل رہا ہے: راہول گاندھی

راہول نے کہا کہ ملک کے چوٹی کے چار سے پانچ صنعتکار مودی کی پوجا کرتے ہیں۔ سب کچھ ان صنعتکاروں کو دیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی ساری دولت ان کے حوالے کی جارہی ہے۔ ریلوے، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، سڑکیں، بجلی اور پانی سب ان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

اجین: کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی نے آج کہا کہ جو بھی شخص یا صنعت کار اس ملک میں وزیر اعظم نریندر مودی کی ’’پوجا‘‘ کر رہا ہے اسے سب کچھ مل رہا ہے لیکن کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں اور چھوٹے تاجروں جیسے حقیقی ’سنیاسیوں‘ کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔

گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کے تحت شام کو مدھیہ پردیش کے اجین میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ اس سے پہلے انہوں نے اجین میں عالمی مشہور مہاکال مندر کا درشن کیا۔ جلسہ عام میں ریاستی صدر کمل ناتھ اور دیگر سینئر لیڈران بھی موجود تھے۔

گاندھی نے اپنی تقریر کا آغاز ’’جئے مہاکال‘‘ سے کیا۔ تقریباً 25 منٹ کی تقریر میں مسٹر گاندھی نے کہا کہ مہاکال مندر بھگوان شیو کا ہے۔ بھگوان شیو کے علاوہ، شری رام اور شری کرشن سمیت سبھی نے تپسیا کی۔

 اسی طرح ہمارے ملک میں بھی کسان، مزدور، نوجوان، چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجر، تاجر اور میڈیا پارٹنرز بھی روزانہ جدجہد کر رہے ہیں۔ لیکن مرکز کی مودی سرکار ان سادگی پسند لوگوں کا حق چھین کر ان کی جیبوں سے پیسہ نکال کر ملک کے دو پانچ بڑے صنعت کاروں کو دے رہی ہے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ ملک کے چوٹی کے چار سے پانچ صنعتکار مسٹر مودی کی پوجا کرتے ہیں۔ سب کچھ ان صنعتکاروں کو دیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کی ساری دولت ان کے حوالے کی جارہی ہے۔ ریلوے، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، سڑکیں، بجلی اور پانی سب ان کے حوالے کیا جا رہا ہے۔

 مودی حکومت نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نافذصرف بڑے صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا۔ کووڈ بحران کے دوران بھی مودی حکومت کی پالیسیاں غریبوں کے مفاد میں نہیں تھیں۔ اس طرح ملک کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔

اپنی بھارت جوڑو یاترا کا حوالہ دیتے ہوئے، جو 80 دن پہلے کنیا کماری سے شروع ہوئی تھی، کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ وہ اب تک 2000 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کر چکے ہیں۔ لیکن اسے تپسیہ نہیں مانتے۔ آج کے حقیقی جہدکار کسان، مزدور، نوجوان اور چھوٹے تاجر ہیں، جو روزانہ تپسیا کر رہے ہیں۔ لیکن انہیں اس کا پھل نہیں مل رہا ہے۔

گاندھی نے کہا کہ ہندو مذہب کہتا ہے کہ ’سنیاسیوں‘ کی پوجا کی جائے، لیکن مودی حکومت ایسا نہیں کر رہی ہے۔ وہ آج کے جہدکاروں کو تکلیف دے رہی ہے۔ کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی۔ کھاد دستیاب نہیں ہے۔ اگر دستیاب ہو تو یہ بہت مہنگا ہوتاہے۔ پٹرول بھی بہت مہنگا کر دیا گیا ہے۔

 نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا جا رہا۔ جب نوجوان نوکریوں کے لیے امتحان دیتے ہیں تو ویاپم جیسا گھپلہ ہوتا ہے۔ بچے بڑی بڑی ڈگریاں حاصل کر رہے ہیں پھر بھی وہ مزدوری کی طرح کام کرنے پر مجبور ہیں۔

گاندھی نے کہا کہ وہ میڈیا سے بھی بات کرنا چاہتے ہیں۔ فیلڈ میں کام کرنے والے میڈیا ورکرز کو سچ نظر آرہا ہے اور وہ اسے عوام کے سامنے لانا بھی چاہتے ہیں لیکن انہیں بھی روکا جا رہا ہے۔ یہ لگام ان لوگوں کے پاس ہے جو مسٹر مودی کی پوجا کر رہے ہیں۔ ملک میں یہی کچھ ہو رہا ہے۔

گاندھی نے کہا کہ یہ یاترا کانگریس کی نہیں بلکہ ہندوستان کی ہے۔ اس کا تعلق ہندوستان کے حقیقی جہدکار سے ہے۔ بی جے پی اور اس کے لیڈروں پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ لوگ خدا کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہیں اور پھر غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور اس طرح کے دیگر طبقات کے حقوق چھین لیتے ہیں۔ یہ سب کرنا مناسب نہیں۔

مدھیہ پردیش میں راہول گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا آج ساتواں دن ہے۔ یاترا آج اجین پہنچی اور مسٹر گاندھی نے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان مہاکال مندر کا درشن کیا۔ اس سے پہلے، انہوں نے یہاں کے جین مندر کمپلیکس تپو بھومی پہنچ کر جین مونی کا دورہ کیا۔ گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا اجین کے بعد اگرمالوا ضلع سے ہوتی ہوئی 4 دسمبر کو راجستھان کی سرحد میں داخل ہوگی۔

a3w
a3w