کالیشورم پراجیکٹ ،ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کوکے سی آر اور ہریش راؤ نے نظرانداز کر دیا۔رپورٹ میں انکشاف
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمڈی ہٹی میں پانی کی دستیابی نہ ہونے کو جواز کے طور پر پیش کرنا درست وجہ نہیں تھی اور بیریجس کی تعمیر کے لیے کابینہ کی منظوری حاصل نہیں کی گئی۔ ویپکوس رپورٹ اور ڈی پی آر سے پہلے ہی بیریجس کی تیاری شروع کر دی گئی تھی۔
حیدرآباد: تلنگانہ کے کالیشورم پراجیکٹ کے بیریجس پر جسٹس پی سی گھوش کی رپورٹ کا حکام کی کمیٹی نے جائزہ لیتے ہوئے اس کا خلاصہ تیار کیا۔
رپورٹ کے مطابق میڈی گڈہ، سندیلا اور انارم بیریجس کی تعمیر کا فیصلہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے خود کیا تھا۔ ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کو اُس وقت کے وزیراعلیٰ کے سی آر اور آبپاشی کے وزیر ہریش راؤ نے نظرانداز کر دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمڈی ہٹی میں پانی کی دستیابی نہ ہونے کو جواز کے طور پر پیش کرنا درست وجہ نہیں تھی اور بیریجس کی تعمیر کے لیے کابینہ کی منظوری حاصل نہیں کی گئی۔ ویپکوس رپورٹ اور ڈی پی آر سے پہلے ہی بیریجس کی تیاری شروع کر دی گئی تھی۔
ٹنڈرز، او اینڈ ایم ڈیزائن اور تعمیر کے معیار میں بھی خامیاں پائی گئیں۔ بیریجس کی تعمیر کی مکمل ذمہ داری اُس وقت کے وزیراعلیٰ پر عائد کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گورننس کے اصولوں اور جوابدہی کے طریقوں پر عمل نہیں کیا گیا، جبکہ ہریش راؤ نے انتظامی اصولوں کو نظرانداز کرتے ہوئے براہِ راست احکامات جاری کیے۔
اسی طرح اُس وقت کے وزیر فاینانس ای راجندر نے بھی مالیاتی جوابدہی کو نظرانداز کیا۔ کالیشورم بورڈ میں افسران شامل ہونے کے باوجود انہیں کسی معاملے میں شامل نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ منصوبہ بندی، تعمیر، او اینڈ ایم، پانی کے ذخائر اور مالی معاملات کی مکمل ذمہ داری اُس وقت کے وزیراعلیٰ پر ہی عائد ہوتی ہے۔