کانچہ گچی باؤلی جنگل نہیں بلکہ کھلی اراضی ہے: سپریم کورٹ میں تلنگانہ حکومت کی وضاحت
سپریم کورٹ میں کانچہ گچی باولی کی 400 ایکڑ متنازعہ اراضی پر سماعت ایک بار پھر شروع ہوئی، جس میں عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ریاستی حکومت کے رویے پر سوال اٹھائے ہیں۔
نئی دہلی/حیدرآباد: سپریم کورٹ میں کانچہ گچی باولی کی 400 ایکڑ متنازعہ اراضی پر سماعت ایک بار پھر شروع ہوئی، جس میں عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ریاستی حکومت کے رویے پر سوال اٹھائے ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا، جسٹس بھوشن آر گاوائی کی سربراہی میں بنچ نے ریمارکس دیے کہ عدالت شہری ترقی کے حق میں ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ماحولیاتی طور پر حساس علاقوں کو تباہ کیا جائے۔
سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت سوموٹو مقدمے میں ریاستی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ کانچہ گچی باولی کوئی جنگل نہیں بلکہ کھلی اراضی ہے، جو گزشتہ 17 برسوں سے قانونی چارہ جوئی میں پھنسی ہوئی تھی۔ اس دوران وہاں سبزہ ضرور اگ آیا، مگر اسے جنگل نہیں مانا جا سکتا۔
ریاست کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت نے عدالتی حکم کے بعد علاقے کے گرین کور اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، عدالت نے تلنگانہ حکومت کے اس انداز کو غیر ذمے دارانہ قرار دیا جس کے تحت جے سی بی اور بھاری مشینری کے ذریعے صرف چند دنوں میں 100 ایکڑ اراضی پر درخت کاٹے گئے۔
عدالت نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے کیے گئے معائنے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ موقع پر ہرن، مور اور دیگر پرندے موجود تھے، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ علاقہ جنگل جیسی خصوصیات رکھتا ہے۔ مرکزی ماحولیاتی بااختیار کمیٹی (CEC) نے بھی اس مقام کو ماحولیاتی تحفظ کے قابل قرار دیا تھا۔
سپریم کورٹ اب اس مقدمے کی اگلی سماعت 13 اگست کو کرے گی۔